جیا راؤ
محفلین
تھا کبھی حقیقت وہ، کھو گیا سرابوں میں
اُس کے لمس کی خوشبو آج تک ہے ہاتھوں میں
بے تحاشہ پیار آیا اُس نے مجھ سے پوچھا جب
'کیا وفا بھی شامل ہے عشق کے نصابوں میں!'
کیا دہکتی رنگت تھی، کیسا آتشیں لہجہ!
کیا عجیب لذت تھی اسکی تلخ باتوں میں
میرا نام صفحوں سے اب مٹا بھی ڈالو تم
مجھ کو قید رکھو گے کب تلک کتابوں میں!
جاں! تمہاری سنگت میں کب گمان تھا ہم کو
یوں اکیلا کر دوگے سردیوں کی راتوں میں
اُس کے لمس کی خوشبو آج تک ہے ہاتھوں میں
بے تحاشہ پیار آیا اُس نے مجھ سے پوچھا جب
'کیا وفا بھی شامل ہے عشق کے نصابوں میں!'
کیا دہکتی رنگت تھی، کیسا آتشیں لہجہ!
کیا عجیب لذت تھی اسکی تلخ باتوں میں
میرا نام صفحوں سے اب مٹا بھی ڈالو تم
مجھ کو قید رکھو گے کب تلک کتابوں میں!
جاں! تمہاری سنگت میں کب گمان تھا ہم کو
یوں اکیلا کر دوگے سردیوں کی راتوں میں