محمداحمد
لائبریرین
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے زیر انتظام تھری جی کے چار اور فور جی موبائل سروسز کے ایک لائسنس کی نیلامی کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔
اس نیلامی سے حکومت کو ایک ارب گیارہ کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم حاصل ہوئی ہے جبکہ فور جی کا ایک لائسنس نیلام نہیں ہو سکا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق نیلامی میں چار کمپنیوں نے حصہ لیا اور ’زونگ‘ دس میگا ہرٹز کے تھری جی اور دس میگا ہرٹز کے ہی فور جی لائسنس حاصل کر کے سب سے کامیاب کمپنی رہی۔
اس کے علاوہ موبی لنک نے تھری جی کے دس میگا ہرٹز جبکہ ٹیلی نور اور یو فون نے پانچ پانچ میگا ہرٹز کے بلاکس کے لیے کامیاب بولی دی۔
اس نیلامی کے مرحلہ وار نتائج کا اعلان پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر کیا گیا۔
تھری جی کے لائسنسوں کی نیلامی کے دوران پہلے سے چوتھے مرحلے تک کم از کم مقررہ قیمت میں ایک کروڑ 78 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا اضافہ دیکھا لیکن جب پانچویں، چھٹے، ساتویں اور پھر آٹھویں مرحلے میں وہی قیمتیں برقرار رہیں تو نیلامی کے اختتام کا اعلان کر دیا گیا۔
اس دوران تھری جی کے پانچ اور دس میگا ہرٹز کے چار بلاکس کے لیے کُل 90 کروڑ 20 لاکھ 82 ہزار ڈالر کی بولی لگائی گئی۔
نیلامی کے دوران دس میگا ہرٹز کے بلاک اے اور ڈی میں کمپنیوں نے زیادہ دلچسپی دکھائی اور انھی کی بولی میں اضافہ ہوا جبکہ پانچ میگا ہرٹز کے بلاک کم از کم مقررہ قیمت پر ہی فروخت ہوئے۔
تھری جی کے علاوہ فور جی کا ایک لائسنس ’بیس پرائس‘ یعنی کم از کم مقررہ قیمت پر ہی زونگ نے خریدا جس سے حکومت کو 21 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے۔
یوں حکومت نے ان لائسنسوں کی نیلامی سے ایک ارب 11 کروڑ 20 لاکھ 82 ہزار ڈالر حاصل کیے ہیں۔
نیلامی کے اختتام پر نتائج کا اعلان کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ فروخت نہ ہونے والا فور جی کا ایک لائسنس بھی جلد ہی نیلام کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 110 ممالک میں فور جی موبائل سروس موجود ہے اور پاکستان نہیں چاہتا کہ اس معاملے میں پیچھے رہا جائے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق نیلامی الیکٹرانک نظام کے ذریعے ہوئی۔ اس نیلامی کے لیے سائملٹینیئس ملٹی پل راؤنڈ سینڈنگ (ایس ایم آر اے) کا طریقہ اختیار کیا گیا جس کے تحت مختلف راؤنڈز کے ذریعے سپیکٹرم کی مختلف لاٹس کے لیے بیک وقت بولیاں لی گئیں۔
نیلامی میں حصہ لینے والی پارٹیوں کو مخصوص کلر کوڈ جاری کیے گئے تھے اور پارٹیوں کی بولیاں ان کے نام کے بجائے مخصوص رنگ میں ظاہر ہوئیں۔
بڈنگ کا یہ طریقہ امریکہ، سویڈن، ناروے، ہانگ کانگ اور کینیڈا میں ہونے والی حالیہ نیلامیوں میں اختیار کیا گیا تھا۔
ربط
اس نیلامی سے حکومت کو ایک ارب گیارہ کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم حاصل ہوئی ہے جبکہ فور جی کا ایک لائسنس نیلام نہیں ہو سکا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق نیلامی میں چار کمپنیوں نے حصہ لیا اور ’زونگ‘ دس میگا ہرٹز کے تھری جی اور دس میگا ہرٹز کے ہی فور جی لائسنس حاصل کر کے سب سے کامیاب کمپنی رہی۔
اس کے علاوہ موبی لنک نے تھری جی کے دس میگا ہرٹز جبکہ ٹیلی نور اور یو فون نے پانچ پانچ میگا ہرٹز کے بلاکس کے لیے کامیاب بولی دی۔
اس نیلامی کے مرحلہ وار نتائج کا اعلان پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر کیا گیا۔
تھری جی کے لائسنسوں کی نیلامی کے دوران پہلے سے چوتھے مرحلے تک کم از کم مقررہ قیمت میں ایک کروڑ 78 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا اضافہ دیکھا لیکن جب پانچویں، چھٹے، ساتویں اور پھر آٹھویں مرحلے میں وہی قیمتیں برقرار رہیں تو نیلامی کے اختتام کا اعلان کر دیا گیا۔
اس دوران تھری جی کے پانچ اور دس میگا ہرٹز کے چار بلاکس کے لیے کُل 90 کروڑ 20 لاکھ 82 ہزار ڈالر کی بولی لگائی گئی۔
نیلامی کے دوران دس میگا ہرٹز کے بلاک اے اور ڈی میں کمپنیوں نے زیادہ دلچسپی دکھائی اور انھی کی بولی میں اضافہ ہوا جبکہ پانچ میگا ہرٹز کے بلاک کم از کم مقررہ قیمت پر ہی فروخت ہوئے۔
تھری جی کے علاوہ فور جی کا ایک لائسنس ’بیس پرائس‘ یعنی کم از کم مقررہ قیمت پر ہی زونگ نے خریدا جس سے حکومت کو 21 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے۔
یوں حکومت نے ان لائسنسوں کی نیلامی سے ایک ارب 11 کروڑ 20 لاکھ 82 ہزار ڈالر حاصل کیے ہیں۔
نیلامی کے اختتام پر نتائج کا اعلان کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ فروخت نہ ہونے والا فور جی کا ایک لائسنس بھی جلد ہی نیلام کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 110 ممالک میں فور جی موبائل سروس موجود ہے اور پاکستان نہیں چاہتا کہ اس معاملے میں پیچھے رہا جائے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق نیلامی الیکٹرانک نظام کے ذریعے ہوئی۔ اس نیلامی کے لیے سائملٹینیئس ملٹی پل راؤنڈ سینڈنگ (ایس ایم آر اے) کا طریقہ اختیار کیا گیا جس کے تحت مختلف راؤنڈز کے ذریعے سپیکٹرم کی مختلف لاٹس کے لیے بیک وقت بولیاں لی گئیں۔
نیلامی میں حصہ لینے والی پارٹیوں کو مخصوص کلر کوڈ جاری کیے گئے تھے اور پارٹیوں کی بولیاں ان کے نام کے بجائے مخصوص رنگ میں ظاہر ہوئیں۔
بڈنگ کا یہ طریقہ امریکہ، سویڈن، ناروے، ہانگ کانگ اور کینیڈا میں ہونے والی حالیہ نیلامیوں میں اختیار کیا گیا تھا۔
ربط