ایچ اے خان
معطل
سندھی تاش کے پتوں کی طرح ہیں جن کو ہر کوئی اپنی مرضی کے مطابق کھیلتا ہے۔ اس تمام تماشے کی جڑوں تک پہنچنے کے لیے آپ کو تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں جو سیاست دان ہر وقت سندھ کے استحصال کی بات کر تے ہیں اُن کا رہن سہن تو دیکھیں، ذخائر سونے کے ہوں یا خوراک کے، کھیت کھلیانوں کی وسعت ہو یا مزارعوں کی تعداد ہر جگہ پر آپ کو دولت، راحت اور عیاشی ناچتی ہوئی نظر آتی ہے۔ مگر چھوٹے پن کا یہ عالم ہے کہ گندم کیڑوں کو کھانے کے لیے فراہم کر دیں گے ‘انسان کے بچے تک پہنچنے کا انتظام نہیں کریں گے۔ گھوڑوں کو مربے کھلا کر پالتے ہیں، غریب سندھیوں کی اولاد کو گوبر چننے پر لگا یا ہو اہے۔ اس کم بخت نظام کو ثقافت کا نام دے کر قابل دفاع یا قابل قبول بنایا جاتا ہے۔ جب کوئی تنقید کرتا ہے تو اُس کو سندھ صوبے کے خلاف سازش قرار دیتے ہیں۔ جب اِن کے نعروں کے کھو کھلے پن کو سامنے لایا جاتا ہے تو ہر گھر پر اپنا جھنڈا لہرانے لگتے ہیں۔ کوئی سیاسی پیر ہے اور کوئی گدی نشین ہے۔ کوئی انگریزوں کا بنایا ہو ا جاگیردار ہے اور کسی نے قتل کر کے زمینیں سنبھالی ہو ئی ہیں۔ قحط کی وجہ یہ لوگ ہیں۔
سندھ کا قحط اور قیادت
طلعت حسین اتوار 9 مارچ 2014
مزید
سندھ ہو یا بلوچستان یا پنجاب ۔ ہر جگہ عوام نے انھی گِدھوں کو لیڈر بنایا ہوا ہے۔ عجیب معاملہ ہے کہ عوام نے لیٹروں کو خود اپنا رہ نما مانا ہوا ہے۔ یہی لٹیرے کبھی ایک پارٹی بھی دوسری پارٹی اور دونوں سے کام نہ چلے تو عسکری پارٹی کی صورت میں عوام کے لیڈر بن جاتے ہیں۔ عوام بھی کبھی ایک پارٹی بھی دوسری پارٹی کے لیے تالی بجاتی ہے جب یہ لٹتی لٹتی تھک جاتی ہے تو فوجی نجات دھندہ کے لے مٹھائی بانٹی ہے۔ کبھی عوام کو سمجھ نہیں ائی کہ اس کو طاقت اور اختیار اپنے ہاتھ میں لینا پڑے گا ورنہ ان کے بچے ایسے ہی بھوکے مریں گے اور گدھ ان کو نوچ نوچ کر کھاتے رہیں گے۔
سندھ کا قحط اور قیادت
طلعت حسین اتوار 9 مارچ 2014
مزید
سندھ ہو یا بلوچستان یا پنجاب ۔ ہر جگہ عوام نے انھی گِدھوں کو لیڈر بنایا ہوا ہے۔ عجیب معاملہ ہے کہ عوام نے لیٹروں کو خود اپنا رہ نما مانا ہوا ہے۔ یہی لٹیرے کبھی ایک پارٹی بھی دوسری پارٹی اور دونوں سے کام نہ چلے تو عسکری پارٹی کی صورت میں عوام کے لیڈر بن جاتے ہیں۔ عوام بھی کبھی ایک پارٹی بھی دوسری پارٹی کے لیے تالی بجاتی ہے جب یہ لٹتی لٹتی تھک جاتی ہے تو فوجی نجات دھندہ کے لے مٹھائی بانٹی ہے۔ کبھی عوام کو سمجھ نہیں ائی کہ اس کو طاقت اور اختیار اپنے ہاتھ میں لینا پڑے گا ورنہ ان کے بچے ایسے ہی بھوکے مریں گے اور گدھ ان کو نوچ نوچ کر کھاتے رہیں گے۔