محمد اظہر نذیر
محفلین
پہچان رنگ لائے گی، ملتے رہا کرو
کچھ بات بن ہی جائے گی، ملتے رہا کرو
بس چھوڑ دو گے ملنا؟ ابھی امتحاں ہیں اور
ہر چیز آزمائے گی، ملتے رہا کرو
چڑھتا خمار آنکھ کا، خوشبوئے زلف یہ
کچھ تو اثر دکھائے گی، ملتے رہا کرو
ملنے کی، بولنے کی، تری چال کی ادا
جگ میں مقام پائے گی، ملتے رہا کرو
تڑپا کے رکھ بھی دے گی، پریشانی زلف کی
کالی گھٹا بھی چھائے گی، ملتے رہا کرو
ٹھنڈی ہوا چلے گی تری زلف چھیڑ کر
اک پھول بھی سجائے گی، ملتے رہا کرو
اظہر ترے سُخن کی نوا عام ہو گئی
کتنوں کو اب جلائے گی، ملتے رہا کرو