تھوڑا تھوڑا سچ کہتے ہیں تھوڑا جھوٹ ۔۔۔

مشکل ہی کیا تھی جو کہتے سارا جھوٹ۔
تھوڑا تھوڑا سچ کہتے ہیں تھوڑا جھوٹ۔
٭٭٭
کافر ہی ہے جو ایمان نہ لے آئے۔
یہ سادہ سا لہجہ اتنا پیارا جھوٹ۔
٭٭٭
میخانے سے جاتے وقت اٹھا لینا۔
اپنا اپنا سچ اور اپنا اپنا جھوٹ۔
٭٭٭
سچائی کا پیمانہ بن جاتا ہے۔
منبر کی رفعت سے آنے والا جھوٹ۔
٭٭٭
جانے کتنی سچائیاں کھا جائے گا۔
دروازہ جو کھول گیا ہے پہلا جھوٹ۔
٭٭٭
ترکِ تعلق کا بھی ایک سلیقہ ہے۔
بہتر تھا کہتے جاتے اچھا سا جھوٹ۔
 
Top