تھوہا خالصہ کے بدقسمت کنویں میں سکھ عورتوں کی اجتماعی خودکشی

الف نظامی

لائبریرین
راولپنڈی راجہ بازار اور باغ سرداراں کے درمیان فسادات میں گولیاں چلنے سے ہمارے خالو محمد امین کے بھائی محمد دین جو اتفاقا وہاں سے گذر رہے تھے ، فائرنگ کی زد میں آ کر گولیاں لگنے سے شہید ہو گئے اور یہ خبر سن کر صدمے سے خالو کو فالج ہو گیا اور وہ ساری زندگی چل نہ سکے۔

اس فساد میں دو فریق تھے ایک قبائلی لشکر اور دوسرا باغ سرداراں کے سکھ جن میں سردار اتم سنگھ دُگل رکن لیجسلیٹو اسمبلی اور ان کے داماد جگجیت سنگھ اروڑہ قابل ذکر ہیں۔

اسی قبائلی لشکر نے بعد میں تھوہا خالصہ کا رخ کیا تھا۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
راولپنڈی راجہ بازار اور باغ سرداراں کے درمیان فسادات میں گولیاں چلنے سے ہمارے خالو محمد امین کے بھائی محمد دین جو اتفاقا وہاں سے گذر رہے تھے ، فائرنگ کی زد میں آ کر گولیاں لگنے سے شہید ہو گئے اور یہ خبر سن کر صدمے سے خالو کو فالج ہو گیا اور وہ ساری زندگی چل نہ سکے۔

اس فساد میں دو فریق تھے ایک قبائلی لشکر اور دوسرا باغ سرداراں کے سکھ جن میں سردار اتم سنگھ میمبر لیجسلیٹو اسمبلی اور ان کے داماد جگجیت سنگھ اروڑہ قابل ذکر ہیں۔

اسی قبائلی لشکر نے بعد میں تھوہا خالصہ کا رخ کیا تھا۔
یہاں کے مقامی افراد کو سکھ کمیونٹی کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔
اس حوالے سے اب بہت زیادہ ریسرچ ہو چکی ہےبالخصوص سجاد اظہر صاحب کا کام اہم نوعیت کا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہاں کے مقامی افراد کو سکھ کمیونٹی کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔
اس حوالے سے اب بہت زیادہ ریسرچ ہو چکی ہےبالخصوص سجاد اظہر صاحب کا کام اہم نوعیت کا ہے۔
علی بھائی ، اس کے بہت سے محرکات ہو سکتے ہیں۔ حالات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ اب تو نہیں لگایا جا سکتا۔ ایسے معاملات میں سیاسی بیانات جلتی پر تیل کا کام کر رہے تھے، کہیں علاقے کے بڑوں کی ذاتی رنجشیں بھی سبب بنی ہوں گی کہیں مال ہتھیانے کی حرص نے بھی اپنا کام کیا ہو گا۔
وقت گزرنے کے بعد بہت سے حل سوجھتے ہیں لیکن حل تو وہی ہے جو موقع پر کام کر جائے۔
 

علی وقار

محفلین
علی بھائی ، اس کے بہت سے محرکات ہو سکتے ہیں۔ حالات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ اب تو نہیں لگایا جا سکتا۔ ایسے معاملات میں سیاسی بیانات جلتی پر تیل کا کام کر رہے تھے، کہیں علاقے کے بڑوں کی ذاتی رنجشیں بھی سبب بنی ہوں گی کہیں مال ہتھیانے کی حرص نے بھی اپنا کام کیا ہو گا۔
وقت گزرنے کے بعد بہت سے حل سوجھتے ہیں لیکن حل تو وہی ہے جو موقع پر کام کر جائے۔
روفی بھائی، جو ہوا، غلط ہوا بلکہ بہت زیادہ غلط ہوا۔ اس کے اثرات یہیں تک محدود نہیں تھے۔ بعد ازاں سکھوں نے جو سلوک مسلمانوں کے ساتھ تقسیم ہند کے وقت کیا، اس کے پس منظر میں یہ واقعہ/سانحہ سب سے زیادہ نمایاں تھا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
روفی بھائی، جو ہوا، غلط ہوا بلکہ بہت زیادہ غلط ہوا۔ اس کے اثرات یہیں تک محدود نہیں تھے۔ بعد ازاں سکھوں نے جو سلوک مسلمانوں کے ساتھ تقسیم ہند کے وقت کیا، اس کے پس منظر میں یہ واقعہ/سانحہ سب سے زیادہ نمایاں تھا۔
تاریخ کو سمجھنے کے یہ غلط اندازے ہوتے ہیں کیونکہ ہم اپنی سمجھ کے مطابق ایک ٹائم لائن بنانے لگتے ہیں۔
کیا آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ واقعہ مسلمانوں سے ہونے والی زیادتیوں سے پہلے ہوا تھا؟
 

علی وقار

محفلین
تاریخ کو سمجھنے کے یہ غلط اندازے ہوتے ہیں کیونکہ ہم اپنی سمجھ کے مطابق ایک ٹائم لائن بنانے لگتے ہیں۔
کیا آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ واقعہ مسلمانوں سے ہونے والی زیادتیوں سے پہلے ہوا تھا؟
مسلمانوں کے ساتھ کیا زیادتیاں ہوئی تھیں؟ سیاسی و مذہبی چپقلش ضرور موجود تھی تاہم جو کچھ راولپنڈی میں سکھوں کے ساتھ ہوا، اس کا عشر عشیر بھی مسلمانوں کے ساتھ نہ ہوا۔ اگر کوئی ثبوت ہمارے پاس ہے تو سامنے لانے ضروری ہیں جس طرح کہ سکھ کمیونٹی سامنے لائی۔ یہ الگ بات کہ اگست سینتالیس میں سکھوں نے چن چن کر بدلہ لیا۔ ظلم جو بھی کرے، اس کی مذمت کرنا ضروری ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مسلمانوں کے ساتھ کیا زیادتیاں ہوئی تھیں؟ سیاسی و مذہبی چپقلش ضرور موجود تھی تاہم جو کچھ راولپنڈی میں سکھوں کے ساتھ ہوا، اس کا عشر عشیر بھی مسلمانوں کے ساتھ نہ ہوا۔ اگر کوئی ثبوت ہمارے پاس ہے تو سامنے لائیں۔
اب تو خاموشی کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔۔۔۔۔ 🤐🤐🤐🤐🤐🤐
 

الف نظامی

لائبریرین
رہی تریخ دی گل تو اوہدے آسطے اک مثال اے پئی:
اج تو سو سال بعد کسے نے اج دی تریخ لکھنی ہوئی تے اوہدے کول جیو تے اے آر وائے دو سومے (ماخذ) ہوݨ گے تے دوہاں ماخذاں وچوں وکھری تریخ لبھے گی۔
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
رہی تریخ دی گل تو اوہدے آسطے اک مثال اے پئی:
اج تو سو سال بعد کسے نے اج دی تریخ لکھنی ہوئی تے اوہدے کول جیو تے اے آر وائے دو سومے (ماخذ) ہوݨ گے تے دوہاں ماخذاں وچوں وکھری تریخ لبھے گی۔

ایہ اڑ نون تسی کسراں لکھیا؟ کجھ سانہوں وی راز دسو۔
 

الف نظامی

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
فساداں دا آرمبھ
کلکتے تے نوآکھلی دے فساداں دا اثر بہار تے ہویا۔ بہار دے فساداں دا بدلا لیݨ لئی مسلم لیگیاں نے ہزارے دے ضلعے نوں چنیا۔ ہزارے ضلعے دے لیگیاں نوں ٹولیاں وچ ونڈ کے وارو-واری بہار بھیجیا گیا۔ انھاں نے ہزارے وچ آ کے بہار تے یو.پی گڑمکیشور (گڑم -کے-ش ور) دے فساداں نوں ودھا-چڑھا کے دسیا۔ اک سکول ماسٹر نے آپنے گل وچ اک کھوپڑی پا لئی تے دسیا کہ اہ کھوپڑی گڑمکیشور وچوں کسے مسلمان دی ہے، جس نوں ہندوآں نے مار دتا ہے۔ اس تے مانسہرہ تحصیل دے لوک بھڑک پئے تے ہندوآں سکھاں نوں مارنا آرمبھ (شروع)کر دتا۔
پنجاب مسلم لیگ ولوں، جِویں کہ نواب ممدوٹ تے چلائے مقدمے توں 1949 وچ سِدھّ (ثابت) ہویا کہ بہت سارا جنگی سامان تے جیپاں آدِک (وغیرہ) خریدیاں گئیاں سن، جد خضر حیات خاں دی سرکار نے فوجی جتھے بندیاں تے پابندی لائی تاں لیگیاں نے سرکار نال ٹکر لین دا فیصلا کیتا۔ اخیر بریٹیش پردھان منتری دے 20 فروری 1947 دے بیان کہ "انگریز سرکار نے ہندستانیاں ہتھ راجسی (حکومتی) طاقت دیݨ دا فیصلا کیتا ہے تے انگریز جون 1948 تک بھارت چھڈ دین گے"، بعد خضر حیات خاں نے استیفا دے دتا تے پنجاب وچ گورنری راج ستھاپت (نافذ) ہو گیا، کیونکہ ہندو تے سکھ میمبر مسلم لیگ دی بہوں-گنتی والی سرکار دے وِرودھ (مخالف) سن۔
ہندو تے سکھ اہ سمجھدے سن جے-کر مسلم لیگ دی سرکار پنجاب وچ بݨ گئی تاں سارا پنجاب پاکستان دا حصا بن جائے گا۔ ہندوآں-سکھاں دی ورودھتا(مخالفت) کارن لیگیاں نے راولپنڈی ضلعے وچ فساد آرمبھ دِتے اَتے ہندوآں-سکھاں نوں نشانا بنا لیا۔
سوما: پنجاب دا بٹوارہ تے سکھ نیتا ، ڈاکٹر کرپال سنگھ ، پنا 29
اصل متن گورمکھی وچ:

ਫਸਾਦਾਂ ਦਾ ਆਰੰਭ
ਕਲਕੱਤੇ ਤੇ ਨੂਆਪਲੀ ਦੇ ਫ਼ਸਾਦਾਂ ਦਾ ਅਸਰ ਬਿਹਾਰ 'ਤੇ ਹੋਇਆ। ਬਿਹਾਰ ਦੇ ਫ਼ਸਾਦਾਂ ਦਾ ਬਦਲਾ ਲੈਣ ਲਈ ਮੁਸਲਿਮ ਲੀਗੀਆਂ ਨੇ ਹਜ਼ਾਰੇ ਦੇ ਜ਼ਿਲ੍ਹੇ ਨੂੰ ਚੁਣਿਆ। ਹਜ਼ਾਰੇ ਜ਼ਿਲ੍ਹੇ ਦੇ ਲੀਗੀਆਂ ਨੂੰ ਟੋਲਿਆਂ ਵਿਚ ਵੰਡ ਕੇ ਵਾਰੋ-ਵਾਰੀ ਬਿਹਾਰ ਭੇਜਿਆ ਗਿਆ। ਉਨ੍ਹਾਂ ਨੇ ਹਜ਼ਾਰੇ ਵਿਚ ਆ ਕੇ ਬਿਹਾਰ ਤੇ ਯੂ.ਪੀ. (ਗੜਮਕੇਸ਼ਵਰ) ਦੇ ਫ਼ਸਾਦਾਂ ਨੂੰ ਵਧਾ-ਚੜ੍ਹਾ ਕੇ ਦੱਸਿਆ । ਇਕ ਸਕੂਲ ਮਾਸਟਰ ਨੇ ਆਪਣੇ ਗਲ ਵਿਚ ਇਕ ਖੋਪਰੀ ਪਾ ਲਈ ਤੇ ਦੱਸਿਆ ਕਿ ਇਹ ਖੋਪਰੀ ਗੜਮਕੇਸ਼ਵਰ ਵਿਚੋਂ ਕਿਸੇ ਮੁਸਲਮਾਨ ਦੀ ਹੈ, ਜਿਸ ਨੂੰ ਹਿੰਦੂਆਂ ਨੇ ਮਾਰ ਦਿੱਤਾ ਹੈ। ਇਸ 'ਤੇ ਮਾਨਸੇਰਾ ਤਹਿਸੀਲ ਦੇ ਸਵਾਬੀ ਲੋਕ ਭੜਕ ਪਏ ਤੇ ਹਿੰਦੂਆਂ ਸਿੱਖਾਂ ਨੂੰ ਮਾਰਨਾ ਆਰੰਭ ਕਰ ਦਿੱਤਾ।
ਪੰਜਾਬ ਮੁਸਲਿਮ ਲੀਗ ਵੱਲੋਂ, ਜਿਵੇਂ ਕਿ ਨਵਾਬ ਮਮਦੋਟ 'ਤੇ ਚਲਾਏ ਮੁਕੱਦਮੇ ਤੋਂ 1949 ਵਿਚ ਸਿੱਧ ਹੋਇਆ ਕਿ ਬਹੁਤ ਸਾਰਾ ਜੰਗੀ ਸਾਮਾਨ ਤੇ ਜੀਪਾਂ ਆਦਿਕ ਖ਼ਰੀਦੀਆਂ ਗਈਆਂ ਸਨ, ਜਦ ਖ਼ਿਜ਼ਰ ਹਯਾਤ ਖ਼ਾਂ ਦੀ ਸਰਕਾਰ ਨੇ ਫ਼ੌਜੀ ਜਥੇਬੰਦੀਆਂ 'ਤੇ ਪਾਬੰਦੀ ਲਾਈ ਤਾਂ ਲੀਗੀਆਂ ਨੇ ਸਰਕਾਰ ਨਾਲ ਟੱਕਰ ਲੈਣ ਦਾ ਫ਼ੈਸਲਾ ਕੀਤਾ। ਅਖ਼ੀਰ ਬ੍ਰਿਟਿਸ਼ ਪ੍ਰਧਾਨ ਮੰਤਰੀ ਦੇ 20 ਫ਼ਰਵਰੀ 1947 ਦੇ ਬਿਆਨ ਕਿ 'ਅੰਗਰੇਜ਼ ਸਰਕਾਰ ਨੇ ਹਿੰਦੁਸਤਾਨੀਆਂ ਹੱਥ ਰਾਜਸੀ ਤਾਕਤ ਦੇਣ ਦਾ ਫ਼ੈਸਲਾ ਕੀਤਾ ਹੈ ਤੇ ਅੰਗਰੇਜ਼ ਜੂਨ, 1948 ਤਕ ਭਾਰਤ ਛਡ ਦੇਣਗੇ', ਬਾਅਦ ਖ਼ਿਜ਼ਰ ਹਯਾਤ ਖ਼ਾਂ ਨੇ ਅਸਤੀਫ਼ਾ ਦੇ ਦਿੱਤਾ ਤੇ ਪੰਜਾਬ ਵਿਚ ਗਵਰਨਰੀ ਰਾਜ ਸਥਾਪਤ ਹੋ ਗਿਆ, ਕਿਉਂਕਿ ਹਿੰਦੂ ਤੇ ਸਿਖ ਮੈਂਬਰ ਮੁਸਲਿਮ ਲੀਗ ਦੀ ਬਹੁ-ਗਿਣਤੀ ਵਾਲੀ ਸਰਕਾਰ ਦੇ ਵਿਰੁੱਧ ਸਨ। ਹਿੰਦੂ ਤੇ ਸਿਖ ਇਹ ਸਮਝਦੇ ਸਨ ਜੇਕਰ ਮੁਸਲਿਮ ਲੀਗ ਦੀ ਸਰਕਾਰ ਪੰਜਾਬ ਵਿਚ ਬਣ ਗਈ ਤਾਂ ਸਾਰਾ ਪੰਜਾਬ ਪਾਕਿਸਤਾਨ ਦਾ ਹਿੱਸਾ ਬਣ ਜਾਏਗਾ। ਹਿੰਦੂਆਂ-ਸਿੱਖਾਂ ਦੀ ਵਿਰੋਧਤਾ ਕਾਰਨ ਲੀਗੀਆਂ ਨੇ ਰਾਵਲਪਿੰਡੀ ਜ਼ਿਲ੍ਹੇ ਵਿਚ ਫ਼ਸਾਦ ਆਰੰਭ ਦਿੱਤੇ ਅਤੇ ਹਿੰਦੂਆਂ-ਸਿੱਖਾਂ ਨੂੰ ਨਿਸ਼ਾਨਾ ਬਣਾ ਲਿਆ।

 
آخری تدوین:
Top