فرخ منظور
لائبریرین
تہدیہ
مُغاں سے لُطفِ ملاقات لے کہ آیا ہُوں
نگاہِ پِیرِ خرابات لے کے آیا ہُوں
زمیں کے کرب میں شامِل ہُوا ہُوں ، راہ روو
فقیر ِ راہ کی سوغات لے کے آیا ہُوں
نظر میں عصرِ جواں کی بغاوتوں کا غرور
جگر میں سوزِ روایات لے کے آیا ہُوں
یہ فکر ہے کہ یُونہی تیری روشنی چمکے
گناہ گار ہُوں، ظلمات لے کے آیا ہُوں
بُہت سے آئے ہیں تیری گلی میں ، لیکن میں
سوالِ عزّتِ سادات لے کے آیا ہُوں
نگاہِ پِیرِ خرابات لے کے آیا ہُوں
زمیں کے کرب میں شامِل ہُوا ہُوں ، راہ روو
فقیر ِ راہ کی سوغات لے کے آیا ہُوں
نظر میں عصرِ جواں کی بغاوتوں کا غرور
جگر میں سوزِ روایات لے کے آیا ہُوں
یہ فکر ہے کہ یُونہی تیری روشنی چمکے
گناہ گار ہُوں، ظلمات لے کے آیا ہُوں
بُہت سے آئے ہیں تیری گلی میں ، لیکن میں
سوالِ عزّتِ سادات لے کے آیا ہُوں
(مصطفیٰ زیدی)