خرم انصاری
محفلین
تہذیب
اپنی اصل کے اعتبار سے یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور وضع کے لحاظ سے اس کا استعمال "اندارائن (ایک قسم کا کڑوا پھل) سے رس نکال کر اس کی تلخی دور کرنے اور کھانے کے قابل بنانے"کے لیے ہوتا ہے۔ عربی سے ہی مستعار لے کر اردو میں استعمال شروع ہوا اور بہت معنوں میں ہوا:1- اصلاح، پاک کرنا، صفائی، آراستگی
·2-ذہنی ترقی جو زندگی کے چلن میں کار فرما ہو، شائستگی، ادب وتمیز
3- طرز معاشرت، رہنے سہنے کا انداز، تمدن
4- ترقی، بہتری
5-کسی کتاب وغیرہ کی ترتیب تدوین، درست کرنا
6-اور تصوف میں نفس یا قلب کی صفا وجلا کے لیے۔
نظر بر آں آپ اسے "دھلائی" کے معنی میں بھی استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اس میں بھی بےفائدہ چیزیں دور کر کے پاکیزہ اور قابل بنایا جاتا ہے، اب یہ اور بات ہے کہ دھلائی "کپڑے" کی ہو خواہ "بندے" کی۔
اب آپ سب سے پہلا کام تو یہ کیجئے اپنی اردو لغت کھول کر اس میں فقیر کے ایجاد کردہ اس نئے معنی کا اضافہ کیجئے اور پھر یہ بتائیے کہ کون کون "تہذیب سیکھنے" کا آرزو مند ہے۔
از
فقیر حقیر، پرتقصیر، گناہوں کا اسیر
شیخ محمد خرم شہزاد عطاری الانصاری
فقیر حقیر، پرتقصیر، گناہوں کا اسیر
شیخ محمد خرم شہزاد عطاری الانصاری
آخری تدوین: