تیرا رستہ دیکھتے اپنے دن گنتی، اعداد بنے !

جیا راؤ

محفلین


تیرا رستہ دیکھتے اپنے دن گنتی، اعداد بنے
پہلے ہم نے ہجر گزارا شاعر اﹸس کے بعد بنے

تتلی، جگنو، چاند، ستارے، برکھا، جھرنے اور گلاب
پہلے یہ سب دوست تھے میرے لیکن اب تو یاد بنے

وہ یہ چاہے مجھ کو ساری فکروں سے آزاد کرے
میں یہ چاہوں قید کرے اور میرا وہ صیاد بنے

ہوا ہے شاید ہر مکتب میں عشق کا پڑھنا لازم اب
ہر لڑکی شیریں کہلائے، ہر لڑکا فرہاد بنے

مجھ کو جب سمجھاتا ہے دل، کمسن بچہ لگتا ہے
خود کو ہی شاگرد کرے جو اپنا ہی استاد بنے

غم سہہ کر بھی غزلیں اپنی چڑیوں کی چہکاریں ہیں
جیا ! بتاو شعر ہمارے کب نالہ، فریاد بنے



لیجئیے مغل جی اس بار ہم نے غزل اصلاح سخن میں پوسٹ کی ہے ﴿اسپتال کے بجائے۔۔۔:grin:
 

شمشاد

لائبریرین
وہ یہ چاہے مجھ کو ساری فکروں سے آزاد کرے
میں یہ چاہوں قید کرے اور میرا وہ صیاد بنے

واہ جیا جی واہ، کیا خوب کلام ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب جیا راؤ، بہت اچھی غزل ہے۔ اگر آپ کا نام نہ لکھا ہوتا تو میں اسے ابنِ انشا کی غزل سمجھتا! کیا خوبصورت بحر ہے، کیا اچھے اشعار ہیں۔

عمار کی بات درست ہے، اعداد، فریاد، صیاد، فرہاد کے ساتھ 'بعد' کا قافیہ 'صوتی قافیہ' تو کہلا سکتا ہے وہ بھی ہمارے غلط تلفظ میں (الف اور عین کا تلفظ ہم عموماً ایک سا ہی کرتے ہیں) یعنی ہم 'بعد' کو 'باد' بول جائیں گے لیکن اہلِ زبان (عربی) بعد کو عین کے صحیح مخرج کے ساتھ ہی ادا کرتے ہیں۔

تکنیکی طور پر یہ قافیہ صحیح نہیں ہے۔ ان قافیوں میں 'د' حرفِ روی مقید ہے اور د سے قبل ساکن الف ردفِ اصلی ہے لہذا اب ہر قافیہ میں ردف (یعنی ساکن الف) بھی لانا ہوگا، 'بعد' میں ردفِ اصلی نہیں ہے بلکہ 'قید' ہے (ع) لہذا یہ قافیہ درست نہیں۔

قطع نظر اس قافیہ کے، مجموعی طور پر انتہائی خوبصورت غزل ہے!
 

جیا راؤ

محفلین
بہت خوب جیا راؤ، بہت اچھی غزل ہے۔ اگر آپ کا نام نہ لکھا ہوتا تو میں اسے ابنِ انشا کی غزل سمجھتا! کیا خوبصورت بحر ہے، کیا اچھے اشعار ہیں۔

:blush::blush::blush:


عمار کی بات درست ہے، اعداد، فریاد، صیاد، فرہاد کے ساتھ 'بعد' کا قافیہ 'صوتی قافیہ' تو کہلا سکتا ہے وہ بھی ہمارے غلط تلفظ میں (الف اور عین کا تلفظ ہم عموماً ایک سا ہی کرتے ہیں) یعنی ہم 'بعد' کو 'باد' بول جائیں گے لیکن اہلِ زبان (عربی) بعد کو عین کے صحیح مخرج کے ساتھ ہی ادا کرتے ہیں۔

تکنیکی طور پر یہ قافیہ صحیح نہیں ہے۔ ان قافیوں میں 'د' حرفِ روی مقید ہے اور د سے قبل ساکن الف ردفِ اصلی ہے لہذا اب ہر قافیہ میں ردف (یعنی ساکن الف) بھی لانا ہوگا، 'بعد' میں ردفِ اصلی نہیں ہے بلکہ 'قید' ہے (ع) لہذا یہ قافیہ درست نہیں۔

قطع نظر اس قافیہ کے، مجموعی طور پر انتہائی خوبصورت غزل ہے!

شکریہ وارث جی
میں یہ مصرعہ تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔۔۔۔۔:)
حوصلہ افزائی کا بے حد کا شکریہ :):)
 

الف عین

لائبریرین
حاضر ہوں جیا۔۔۔ در اصل دفتر میں ادھر دس دن سے انٹر نیٹ غائب ہے، کل رات کے بعد آج گھر پر ہی دیکھ رہا ہوں۔
اور کیوں کہ اس عرصے میں تمہاری ملیر میں بھی کافی پانی بہہ گیا ہے، اس لئے کچھ وقفے کے بعد اس پر غور کرتا ہوں۔ ’بعد‘ کے قافئے پر گفتگو ہو ہی چکی ہے۔ باقی کوئی غلطی فوراً تو نظر نہیں آئی ہے لیکن بہتری کی گنجائش تو غالب کئ کلام میں بھی کہی جا سکتی ہے!!
لو۔ تعریف تو کرنا ہی بھول گیا۔۔ اچھے اشعار نکالے ہیں تم نے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت کوب جیا صاحبہ بہت اچھی غزل کہی ہے، مگر بعد نکالنے کے بعد مطلع کا حسن ختم ہو جائے گا، اسی میں مصرع کو درست قافیہ کے ساتھ سیٹ کریں، یقینن خاصہ مشکل ہو گا، مگر کیونکہ مطلع ہمیں بہت پسند آیا سو گزارش کی، باقی آپکی مرضی۔شکریہ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جیا صاحبہ

بہت عمدہ اور رواں غزل ہے ۔ یہ بحر اپنی نغمگی کی بنا پر مجھے بہت پسند ہے اور آپ نے اسے خوب نبھایا ہے۔ اس غزل کو پڑھ کر آپ کی وہ غزل یاد آئی جس میں آپ نے خوب شرطیں باندھیں تھیں۔ اس غزل کے مضامین‌ بالکل اُس کے برخلاف ہیں۔ ایسا کیا انقلاب آگیا دو چار دن میں۔ بتائیے گا ضرور۔

اور ہاں داد دینا تو بھول ہی گیا۔ جی تو وہ کیا کہتے ہیں۔ بہت سی داد پیشِ خدمت ہے قبول کیجے۔
 

جیا راؤ

محفلین
حاضر ہوں جیا۔۔۔ در اصل دفتر میں ادھر دس دن سے انٹر نیٹ غائب ہے، کل رات کے بعد آج گھر پر ہی دیکھ رہا ہوں۔
اور کیوں کہ اس عرصے میں تمہاری ملیر میں بھی کافی پانی بہہ گیا ہے، اس لئے کچھ وقفے کے بعد اس پر غور کرتا ہوں۔ ’بعد‘ کے قافئے پر گفتگو ہو ہی چکی ہے۔ باقی کوئی غلطی فوراً تو نظر نہیں آئی ہے لیکن بہتری کی گنجائش تو غالب کئ کلام میں بھی کہی جا سکتی ہے!!
لو۔ تعریف تو کرنا ہی بھول گیا۔۔ اچھے اشعار نکالے ہیں تم نے۔


شکریہ اعجاز انکل۔۔۔ :):)
 
Top