سید شہزاد ناصر
محفلین
تیرا سپنا امر سمے تک
اپنی نیند ادھوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
کالے پنکھ کُھلے کوئل کے
کُوکی بن میں دُوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تیرے تن کا کیسر مہکے
خوشبو اُڑے سندھوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
میرا عشق زمیں کی مٹی
ناں ناری ناں نوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
سزا جزا مالک کا حصہ
بندے کی مزدوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری، سائیں
تیرا ہجر رُتوں کی ہجرت
تیرا وصل حضوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تیری مُشک بدن کا موسم
جوبن رس انگوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
بوسہ بوسہ انگ انگ میں
کس نے گُوندھی چُوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تیرا کِبر تیری یکتائی
اپنا من منصوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تن کو چیر کے پُھوٹی خواہش
کیا ظاہر مستوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
اپنی نیند ادھوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
کالے پنکھ کُھلے کوئل کے
کُوکی بن میں دُوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تیرے تن کا کیسر مہکے
خوشبو اُڑے سندھوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
میرا عشق زمیں کی مٹی
ناں ناری ناں نوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
سزا جزا مالک کا حصہ
بندے کی مزدوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری، سائیں
تیرا ہجر رُتوں کی ہجرت
تیرا وصل حضوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تیری مُشک بدن کا موسم
جوبن رس انگوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
بوسہ بوسہ انگ انگ میں
کس نے گُوندھی چُوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تیرا کِبر تیری یکتائی
اپنا من منصوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری
تن کو چیر کے پُھوٹی خواہش
کیا ظاہر مستوری، سائیں
اپنی نیند ادھوری