کاشفی
محفلین
غزل
(محمد طارق غازی - آٹوا، کینیڈا)
تیرا من بھی سوتا ہے
تو بھی جیون کھوتا ہے
من کی اُور دھیان نہیں
تن گنگا میں دھوتا ہے
کرشن بچارا سوکھے منہ
گوالا زہر بلوتا ہے
میرے غم کی بات نہ کر
تو کس غم میں روتا ہے
سب کو اپنی پڑی ہے یہاں
کون کسی کا ہوتا ہے
تم کیوںجاگے رہتے ہو
نگر تو سارا سوتا ہے
اس سے پناہ نہیں ملتی
وہ شیطان کا پوتا ہے
آتے ہیں بھونچال بڑے
جب اوسان وہ کھوتا ہے
شبد اس کے زہریلے شول
ہر دم دل میں چبھوتا ہے
من دیکھو تو ریت ہی ریت
دامن خوب بھگوتا ہے
گھوڑا گاڑی میں اس نے
دیکھو گدھا لا جوتا ہے
دیکھنا گیہوں کاٹے گا
حالانکہ جَو بوتا ہے
دکھیارے کی چپ سے پوچھ
کیا کیا دکھ میں وہ ڈھوتا ہے
دیکھیں گے سب جھوٹ اور سچ
پرلے دن کا نیوتا ہے
محسن اردو ہے وہ بھی
جو اردو میں روتا ہے
کس کی صورت کس کی یاد
طارق دل میں سموتا ہے
ہندی الفاظ کے معنیٰ
--------------------
اُور - طرف، سمت، جانب (مور کے وزن پر)
کرشن - کہا جاتا ہے کرشن جی کو مکھن بہت پسند تھا، ان کی پرورش گوالوں میںہوئی تھی
شبد - لفظ
شول - کانٹے، پھول کے وزن پر
پَرلَے - قیامت ، مکمل تباہی کا دن