عامر شاہین

محفلین
انجان موسم

کل تیری چاہت کی بارش
مجھ پہ برسا کرتی تھی
تو اُس بارش سے
میں بھیگا بھیگا رہتا تھا

آج تیری چاہت کی بارش
مجھ پہ تو برسا نہیں کرتی
لیکن پھر بھی
میں کیوں بھیگ سا جاتا ہوں
 

عامر شاہین

محفلین
دل ٹوٹا

جب عہدِ وفا کرکے توڑا ، دل ٹوٹا
جب ساتھ میرا تم نے چھوڑا ، دل ٹوٹا

جب چوٹ لگی پہلی پہلی درد اُٹھا
جب درد بڑھا تھوڑا تھوڑا ، دل ٹوٹا

منزل تک ساتھ نبھانے کی قسمیں کھائیں
رستے میں ہی جب مُنہ موڑا ، دل ٹوٹا

تیری میری اک پھٹی ہوئی تصویر کے
جب ٹکڑوں کو میں نے جوڑا ، دل ٹوٹا

جو روک لیا کرتا تھا رستہ اُس نے شاہین
جب گزرنے کو رستہ چھوڑا ، دل ٹوٹا​
 

عامر شاہین

محفلین
ایک ہنستا گلاب باقی ہے

وصل کا ایک باب باقی ہے
آخری یہ سراب باقی ہے

میرے سارے سوال سیدھے تھے
اس کا پھر بھی جواب باقی ہے

وہ مجھے مل بھی چکا لیکن
پھر بھی اک اضطراب باقی ہے

موسموں کا ستم تو تھا پھر بھی
ایک ہنستا گلاب باقی ہے

کر لیے سب نے فیصلے لیکن
تیرا میرا حساب باقی ہے

اُٹھ گئے میکدے سےسب شاہیں
تُو ہی خانہ خراب باقی ہے​
 
Top