تیرا ہے پیار دل میں تجھ کو نہ بھول پائے----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
تیرا ہے پیار دل میں تجھ کو نہ بھول پائے
لگتا ہے ہم جہاں میں تیرے لئے ہیں آئے
------------
دنیا نے روند ڈالا ہر دم ہمیں ستا کر
شکوہ نہ کچھ شکایت بیٹھے ہیں غم چھپائے
------------
دیکھا ہے تجھ کو دل میں جیسے ہیں سر جھکایا
تصویر تیری دل میں بیٹھے ہیں ہم سجائے
-----------
دل میں تجھے بسا کر دنیا میں جی رہے ہیں
تیرے سوا تو کوئی ہم کو نظر نہ آئے
----------
دل سے ہمیں بھلا کر تم دور جا بسے ہو
بیتے ہیں سال کتنے ملنے کبھی نہ آئے
---------
دل میں ہے پیار جس کا اس کو خبر نہیں ہے
کوئی تو اپنی حالت جا کر اسے بتائے
----------
دنیا ستا رہی ہے ان کا تو کام یہ ہے
ہرگز نہیں یہ اچھا وہ بھی ہمیں ستائے
----------
دنیا میں دل لگانا ارشد نہیں یہ اچھا
سادہ سی بات لیکن تجھ کو سمجھ نہ آئے
------------
 

الف عین

لائبریرین
مزا نہیں آیا ارشد بھائی اس غزل کو چھوڑ ہی دیں۔روانی بہت خراب محسوس ہوتی ہے ۔ کچھ اشعار دو بلکہ چار لخت ہیں
 
Top