امین شارق
محفلین
مکاں کا نہ چھوڑا مکیں کا نہ چھوڑا
تیری بے رخی نے کہیں کا نہ چھوڑا
محبت میں رسوا ہوئے اس قدر کہ
مجھے دل نے ہاں اور نہیں کا نہ چھوڑا
کہا تھا نہ عشقِ مجازی نہ کرنا
محبت نے دنیا و دیں کا نہ چھوڑا
مجھے دل نے ہاں اور نہیں کا نہ چھوڑا
کہا تھا نہ عشقِ مجازی نہ کرنا
محبت نے دنیا و دیں کا نہ چھوڑا
کیا خوب گمراہ زمانے نے مجھ کو
مگر میں نے دامن یقیں کا نہ چھوڑا
پلاتے رہو دودھ ڈس لے نہ جب تک
ابھی اس نے سانپ آستیں کا نہ چھوڑا
وہ ابلیس جس نے کئے لاکھوں سجدے
کوئی ٹکڑا اس نے زمیں کا نہ چھوڑا
وہ ملعون منکر ہوا حکمِ رب کا
تکبر نے اس کو کہیں کا نہ چھوڑا
ا
سب ہی توڑے شارؔق نے دنیا سے ناطے
ذکر لیکن اس نازنیں کا نہ چھوڑا