تیری خاموش نگاہوں میں گلہ ہے تو سہی - اسماعیل اعجاز (خیال)

کاشفی

محفلین
غزل
اسماعیل اعجاز (خیال) - کراچی پاکستان

تیری خاموش نگاہوں میں گلہ ہے تو سہی
سلسلہ پھر بھی تیرے ساتھ جُڑا ہے تو سہی

تجھ سے ہی روٹھنا، اور تجھ کو مناتے رہنا
"ایک اُلجھا ہُوا ہاتھوں میں سِرا ہے تو سہی"

اپنی ہر بات کو منسوب تجھی سے کرنا
دل میں‌جلتا ہُوا چاہت کا دِیا ہے تو سہی

جس کو بھی دیکھنا، پھر اُس میں تجھی کو پانا
تجھ سے معبود میرے، ربط میرا ہے تو سہی

اپنے عیبوں پہ نظر رکھنا تو نادِم ہونا!
مجھ میں حِکمت و بصیرت کی ضیا ہے تو سہی

اپنی منزل کی طرف بڑھتے ہوئے رکھنا "خیال"
رُخ صحیح رفتِ سفر اپنا ہُوا ہے تو سہی
 
Top