تیری رفعت کا الہیٰ جو خیال آتا ہے
جذب میں لپٹا ہوا روح پہ حال آتا ہے
( جذب کی ب گر رہی ہے ، درست کرلیجے )
گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے
( آپ نے لمحہِ کو ’’ لم حے ‘‘ باندھا ہے ، درست نہیں ۔ ’’ لَم حَ ، ئے ‘‘ درست ہے ، مصرع ساقط ہورہا ہے)
کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے لئے ڈالے دھمال آتا ہے
( تعقید کا عیب پیدا ہورہا ہے ، زبان بھی بگڑ رہی ہے ، مصرعے دولخت ہورہے ہیں، التزام عنقا ہے)
وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندۂ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے
( دو لخت / ضمیرِ موصولہ غائب)
ایک ہم ہیں میرے مالک، نہ سلیقہ نہ ادب
مائلِ شوق ہیں اب، جبکہ وبال آتا ہے
( ایک کی ’’ک ‘‘ دب رہی ہے ، میرے نہیں ’’ مرے ‘‘ ہوگا، دوم یہ کہ ایک ہی مصرعے دو تخاطب ، ایک جمع میں ایک مفرد ؟؟ ، چہ معنی دارد، ۔۔ مصرع ثانی میں ’’’ جبکہ وبال آتا ہے ‘‘ محض بھرتی ہے ۔ )
آہ و گریہ بھی کریں حکم عدولی بھی کریں
ہم کو اطوار بدلنے میں کمال آتا ہے
( اچھا ہے واہ واہ۔)
سارے اسباب بہم ہوں بھی، گِلہ پھر بھی کریں
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے
( مصرع اولیٰ میں دو ’’ بھی ‘‘ محلِ نظر ہے ، ایک کی ’’کاف ‘‘ دب رہی ہے ، دوسرے مصرعے کے اوزان بھی خطا ہورہے ہیں)
بہت شکریہ مغل صاحب
آپ کی رہنمائی سے بڑی خوشی ہوئی ۔۔
//گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب
لمحہِ وصال آتا ہے
( آپ نے لمحہِ کو ’’ لم حے ‘‘ باندھا ہے ، درست نہیں ۔ ’’ لَم حَ ، ئے ‘‘ درست ہے ، مصرع ساقط ہورہا ہے)//
اچھا میں نے 'لمحہ' کے تلفظ کو اکثر 'لمحہِ' پڑھنے کی غلطی کی اور اِسی لئیے شاید ادائیگی میں غلطی ہو گئی۔ آئیندہ نہیں ہو گی انشااللہ۔
//کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے
لئے ڈالے دھمال آتا ہے
( تعقید کا عیب پیدا ہورہا ہے ، زبان بھی بگڑ رہی ہے ، مصرعے دولخت ہورہے ہیں، التزام عنقا ہے)//
"تعقید" ، "التزام عنقا" اور "مصرعہ" دو لخت ہونے سے آپ کی مراد کیا ہے تھوڑا وضاحت کر دیں کیونکہ اِس کا مجھے علم نہیں۔
//وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندۂ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے
( دو لخت / ضمیرِ موصولہ غائب) //
"ضمیر موصولہ غائب" کے حوالے سے بھی مجھے رہنمائی کی ضرورت ہے۔
//
ایک ہم ہیں
میرے مالک، نہ سلیقہ نہ ادب
مائلِ شوق ہیں اب، جبکہ وبال آتا ہے
( ایک کی ’’ک ‘‘ دب رہی ہے ، میرے نہیں ’’ مرے ‘‘ ہوگا، دوم یہ کہ ایک ہی مصرعے دو تخاطب ، ایک جمع میں ایک مفرد ؟؟ ، چہ معنی دارد، ۔۔ مصرع ثانی میں ’’’ جبکہ وبال آتا ہے ‘‘ محض بھرتی ہے ۔ )//
"دو تخاطب" کیسے ہوئے جناب؟ 'ہم' اور 'ہیں' استعمال کیا گیا ہے۔ اور 'جبکہ وبال آتا ہے' محض بھرتی کیوں لگا آپ کو۔
//سارے اسباب بہم ہوں
بھی، گِلہ پھر
بھی کریں
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے//
یعنی کیا ایک لفظ کا دو بار استعمال ممنوع ہے مصرع میں؟
رہنمائی فرمائیے۔
شکریہ۔