تیری رفعت کا الٰہٰی جو خیال آتا ہے

کیسی لگی احباب کو میری یہ کاوش?


  • Total voters
    6
تیری رفعت کا الٰہٰی جو خیال آتا ہے
جذب میں لپٹا ہوا روح پہ حال آتا ہے

گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے

کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے لئِے ڈالے دھمال آتا ہے

وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندہءِ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے

ایک ہم ہیں میرے مالک، نہ سلیقہ نہ ادب
مائلِ شوق ہیں اب، جبکہ وبال آتا ہے

آہ و گریہ بھی کریں حکم عدولی بھی کریں
ہم کو اطوار بدلنے میں کمال آتا ہے

سارے اسباب بہم ہوں بھی، گِلہ پھر بھی کریں
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے
 
بہت عمدہ بہت خوب۔

حکم عدولی میں غالباً ٹائپو سرزد ہوئی ہے۔

بہت شکریہ ابن‌سعید صاحب۔
میں نے ٹھیک کر دیا ہے۔
ایک اور گذارش ہے کہ ووٹ بھی ڈال دیں۔
اور 'زیر'‌ کے لئیے کونسی 'کي' استعمال ہوتی ہے کي بورڈ کی؟
 
شفٹ کے ساتھ ڈاٹ یعنی فل اسٹاپ دبانے سے زیر اور شفٹ کے ساتھ کوما دبانے سے زبر شامل ہوتا ہے۔ رائے شماری میں چیک باکسیز کے بجائے ریدیو بٹنس شامل کرنے چاہئیں تھے ورنہ کوئی بھی فرد بیک وقت سارے ہی آپشنز کو چیک کر کے سبمٹ کر سکتا ہے۔
 
شفٹ کے ساتھ ڈاٹ یعنی فل اسٹاپ دبانے سے زیر اور شفٹ کے ساتھ کوما دبانے سے زبر شامل ہوتا ہے۔ رائے شماری میں چیک باکسیز کے بجائے ریدیو بٹنس شامل کرنے چاہئیں تھے ورنہ کوئی بھی فرد بیک وقت سارے ہی آپشنز کو چیک کر کے سبمٹ کر سکتا ہے۔

ميں نے ريڈیو بٹن کي آپشن چیک نہيں کی سعيد صاحب۔ چلیں اگلی مرتبہ سہی۔
 

مغزل

محفلین
تیری رفعت کا الہیٰ جو خیال آتا ہے
جذب میں لپٹا ہوا روح پہ حال آتا ہے
( جذب کی ب گر رہی ہے ، درست کرلیجے )

گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے
( آپ نے لمحہِ کو ’’ لم حے ‘‘ باندھا ہے ، درست نہیں ۔ ’’ لَم حَ ، ئے ‘‘ درست ہے ، مصرع ساقط ہورہا ہے)

کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے لئے ڈالے دھمال آتا ہے
( تعقید کا عیب پیدا ہورہا ہے ، زبان بھی بگڑ رہی ہے ، مصرعے دولخت ہورہے ہیں، التزام عنقا ہے)

وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندۂ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے
( دو لخت / ضمیرِ موصولہ غائب)

ایک ہم ہیں میرے مالک، نہ سلیقہ نہ ادب
مائلِ شوق ہیں اب، جبکہ وبال آتا ہے
( ایک کی ’’ک ‘‘ دب رہی ہے ، میرے نہیں ’’ مرے ‘‘ ہوگا، دوم یہ کہ ایک ہی مصرعے دو تخاطب ، ایک جمع میں ایک مفرد ؟؟ ، چہ معنی دارد، ۔۔ مصرع ثانی میں ’’’ جبکہ وبال آتا ہے ‘‘ محض بھرتی ہے ۔ )

آہ و گریہ بھی کریں حکم عدولی بھی کریں
ہم کو اطوار بدلنے میں کمال آتا ہے
( اچھا ہے واہ واہ۔)

سارے اسباب بہم ہوں بھی، گِلہ پھر بھی کریں
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے
( مصرع اولیٰ میں دو ’’ بھی ‘‘ محلِ نظر ہے ، ایک کی ’’کاف ‘‘ دب رہی ہے ، دوسرے مصرعے کے اوزان بھی خطا ہورہے ہیں)
 

مغزل

محفلین
سلیم صاحب۔ آداب
واضح رہے کہ کلا م ’” آپ کی شاعری ‘‘ کی ذیل میں ہے ، خدانخواستہ یہ اصلاح نہیں ہے صرف نشاندہی کی ہے ،
اعتراض ہو تو، مراسلہ حذف کرلوں گا، مگر بحیثِ قاری اور ہمسفر ہونے کے آگاہ کرنا میرا فرض تھا ۔
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
یہ غزل اصلاح کے زمرے میں نہیں تھی، اس لئے میں بھی بس گزر گیا، محمود مغل کی ساری باتیں ٹھیک ہیں، سوائے ’جذب‘ اور "ایک‘ کے بالترتیب ’ب‘ اور ’ک‘ دبنے کے۔ میرے نزدیک یہ درست ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
ہاں یہ مصرع بھی وزن میں ہے، محمود شاید کچھ اصلاح کے جوش میں آ گئے
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے
الفاظ کی نشست کی خرابی ہے اس میں، عروضی غلطی نہیں۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ بابا جانی، ایک اور جذ ب کی مد میں ہی لکھا تھا، میں رجوع کرتا ہوں ۔
اصلاح کا جوش تو نہیں تھا بابا جانی غلطی مجھ سے بھی تو ہوسکتی ہے۔:happy:
 
تیری رفعت کا الہیٰ جو خیال آتا ہے
جذب میں لپٹا ہوا روح پہ حال آتا ہے
( جذب کی ب گر رہی ہے ، درست کرلیجے )

گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے
( آپ نے لمحہِ کو ’’ لم حے ‘‘ باندھا ہے ، درست نہیں ۔ ’’ لَم حَ ، ئے ‘‘ درست ہے ، مصرع ساقط ہورہا ہے)

کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے لئے ڈالے دھمال آتا ہے
( تعقید کا عیب پیدا ہورہا ہے ، زبان بھی بگڑ رہی ہے ، مصرعے دولخت ہورہے ہیں، التزام عنقا ہے)

وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندۂ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے
( دو لخت / ضمیرِ موصولہ غائب)

ایک ہم ہیں میرے مالک، نہ سلیقہ نہ ادب
مائلِ شوق ہیں اب، جبکہ وبال آتا ہے
( ایک کی ’’ک ‘‘ دب رہی ہے ، میرے نہیں ’’ مرے ‘‘ ہوگا، دوم یہ کہ ایک ہی مصرعے دو تخاطب ، ایک جمع میں ایک مفرد ؟؟ ، چہ معنی دارد، ۔۔ مصرع ثانی میں ’’’ جبکہ وبال آتا ہے ‘‘ محض بھرتی ہے ۔ )

آہ و گریہ بھی کریں حکم عدولی بھی کریں
ہم کو اطوار بدلنے میں کمال آتا ہے
( اچھا ہے واہ واہ۔)

سارے اسباب بہم ہوں بھی، گِلہ پھر بھی کریں
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے
( مصرع اولیٰ میں دو ’’ بھی ‘‘ محلِ نظر ہے ، ایک کی ’’کاف ‘‘ دب رہی ہے ، دوسرے مصرعے کے اوزان بھی خطا ہورہے ہیں)



بہت شکریہ مغل صاحب
 
تیری رفعت کا الہیٰ جو خیال آتا ہے
جذب میں لپٹا ہوا روح پہ حال آتا ہے
( جذب کی ب گر رہی ہے ، درست کرلیجے )

گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے
( آپ نے لمحہِ کو ’’ لم حے ‘‘ باندھا ہے ، درست نہیں ۔ ’’ لَم حَ ، ئے ‘‘ درست ہے ، مصرع ساقط ہورہا ہے)

کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے لئے ڈالے دھمال آتا ہے
( تعقید کا عیب پیدا ہورہا ہے ، زبان بھی بگڑ رہی ہے ، مصرعے دولخت ہورہے ہیں، التزام عنقا ہے)

وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندۂ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے
( دو لخت / ضمیرِ موصولہ غائب)

ایک ہم ہیں میرے مالک، نہ سلیقہ نہ ادب
مائلِ شوق ہیں اب، جبکہ وبال آتا ہے
( ایک کی ’’ک ‘‘ دب رہی ہے ، میرے نہیں ’’ مرے ‘‘ ہوگا، دوم یہ کہ ایک ہی مصرعے دو تخاطب ، ایک جمع میں ایک مفرد ؟؟ ، چہ معنی دارد، ۔۔ مصرع ثانی میں ’’’ جبکہ وبال آتا ہے ‘‘ محض بھرتی ہے ۔ )

آہ و گریہ بھی کریں حکم عدولی بھی کریں
ہم کو اطوار بدلنے میں کمال آتا ہے
( اچھا ہے واہ واہ۔)

سارے اسباب بہم ہوں بھی، گِلہ پھر بھی کریں
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے
( مصرع اولیٰ میں دو ’’ بھی ‘‘ محلِ نظر ہے ، ایک کی ’’کاف ‘‘ دب رہی ہے ، دوسرے مصرعے کے اوزان بھی خطا ہورہے ہیں)



بہت شکریہ مغل صاحب
آپ کی رہنمائی سے بڑی خوشی ہوئی ۔۔

//گردشِ وقت اُسی لمحہ ٹھہر جاتی ہے
تیرے عُشّاق پہ جب لمحہِ وصال آتا ہے
( آپ نے لمحہِ کو ’’ لم حے ‘‘ باندھا ہے ، درست نہیں ۔ ’’ لَم حَ ، ئے ‘‘ درست ہے ، مصرع ساقط ہورہا ہے)//

اچھا میں نے 'لمحہ' کے تلفظ‌ کو اکثر 'لمحہِ' پڑھنے کی غلطی کی اور اِسی لئیے شاید ادائیگی میں‌ غلطی ہو گئی۔ آئیندہ نہیں ہو گی انشااللہ۔

//کوئی ایسا ہو کہ جیسا ہے ترا مردِ فقیر
غرق ہونے کے لئے ڈالے دھمال آتا ہے
( تعقید کا عیب پیدا ہورہا ہے ، زبان بھی بگڑ رہی ہے ، مصرعے دولخت ہورہے ہیں، التزام عنقا ہے)//

"تعقید" ، "التزام عنقا" اور "مصرعہ" دو لخت ہونے سے آپ کی مراد کیا ہے تھوڑا وضاحت کر دیں کیونکہ اِس کا مجھے علم نہیں۔

//وصل کے ذوق سے آگاہ ترا بندۂ حق
اہلِ دنیا میں نظر اُس کا جمال ہے
( دو لخت / ضمیرِ موصولہ غائب) //

"ضمیر موصولہ غائب"‌ کے حوالے سے بھی مجھے رہنمائی کی ضرورت ہے۔

//ایک ہم ہیں میرے مالک، نہ سلیقہ نہ ادب
مائلِ شوق ہیں اب، جبکہ وبال آتا ہے
( ایک کی ’’ک ‘‘ دب رہی ہے ، میرے نہیں ’’ مرے ‘‘ ہوگا، دوم یہ کہ ایک ہی مصرعے دو تخاطب ، ایک جمع میں ایک مفرد ؟؟ ، چہ معنی دارد، ۔۔ مصرع ثانی میں ’’’ جبکہ وبال آتا ہے ‘‘ محض بھرتی ہے ۔ )//

"دو تخاطب" کیسے ہوئے جناب؟ 'ہم' اور 'ہیں' استعمال کیا گیا ہے۔ اور 'جبکہ وبال آتا ہے' محض بھرتی کیوں لگا آپ کو۔

//سارے اسباب بہم ہوں بھی، گِلہ پھر بھی کریں
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے//

یعنی کیا ایک لفظ کا دو بار استعمال ممنوع ہے مصرع میں؟

رہنمائی فرمائیے۔
شکریہ۔
 
سلیم صاحب۔ آداب
واضح رہے کہ کلا م ’” آپ کی شاعری ‘‘ کی ذیل میں ہے ، خدانخواستہ یہ اصلاح نہیں ہے صرف نشاندہی کی ہے ،
اعتراض ہو تو، مراسلہ حذف کرلوں گا، مگر بحیثِ قاری اور ہمسفر ہونے کے آگاہ کرنا میرا فرض تھا ۔
والسلام

جناب بڑی اچھی بات ہے کہ وقت نکال کے آب نے میری تصحیح کی۔ بندہ ممنون ہے۔
 
ہاں یہ مصرع بھی وزن میں ہے، محمود شاید کچھ اصلاح کے جوش میں آ گئے
ایک بس کرنا سوالوں پہ سوال آتا ہے
الفاظ کی نشست کی خرابی ہے اس میں، عروضی غلطی نہیں۔

بہت شکریہ اعجاز صاحب۔ الفاظ کی نشست درست فرما دیجئیے اِس مصرعہ کی۔ ویسے اگر ایسا ہو جائے تو کیسا ہے۔
"آیک کرنا ہی سوالوں پہ سوال آتا ہے"۔
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ بابا جانی ،سلیم صاحب آپ کا بھی شکریہ ، آپ کی آواز کا سحر اب تک کانوں میں رقصاں ہے ۔ انشا اللہ رابطہ رہے گا۔
 
Top