نوید خان
محفلین
تیری محفل میں ہم گنگناتے رہے
بے سبب بے وجہ مسکراتے رہے
دل تھا مانوس اس کی ہی باتوں سے سو
شعر کہتے رہے دل دکھاتے رہے
ہجر کی رات اپنی ہی تنہائی کو
درد کی داستاں ہم سناتے رہے
جن کو آنے کی جلدی تھی اس دیس میں
وہ پڑے راہ میں سنگ کھاتے رہے
چاند تاروں سے تھی جس کو تشبیہ دی
وصل کی رات وہ جھلملاتے رہے
تھا بڑا ذوق احمد کو اس پار کا
غم کے دریا میں برسوں نہاتے رہے
نوید احمد