فرحان محمد خان
محفلین
تیری نسبت مرا سہارا ہے
یہی کشتی یہی کنارا ہے
سر تو سجدے سے میں اٹھا لیتا
کیا کروں نقشِ پا تمہارا ہے
وہ درِ یار ہے خدا کی قسم
میں نے سجدہ جہاں گزارا ہے
اے صنم تجھ کو پوجنے کے لئے
میں نے دل میں تجھے اتارا ہے
وہ ترے آستاں پہ جا پہنچا
تو نے جس کو صنم پکارا ہے
دل ہے مشتاق آ بھی جاؤ صنم
میری تنہائی نے تمہیں پکارا ہے
تیرا در چھوڑ کے کدھر جاؤں
تیرے در سے مرا گزارا ہے
جستجو کس مقام پر لائی
مجھ میں اب یار کا نظارا ہے
تو فناؔ ہو کے زندگی پالے
نہگہ یار کا اشارہ ہے
یہی کشتی یہی کنارا ہے
سر تو سجدے سے میں اٹھا لیتا
کیا کروں نقشِ پا تمہارا ہے
وہ درِ یار ہے خدا کی قسم
میں نے سجدہ جہاں گزارا ہے
اے صنم تجھ کو پوجنے کے لئے
میں نے دل میں تجھے اتارا ہے
وہ ترے آستاں پہ جا پہنچا
تو نے جس کو صنم پکارا ہے
دل ہے مشتاق آ بھی جاؤ صنم
میری تنہائی نے تمہیں پکارا ہے
تیرا در چھوڑ کے کدھر جاؤں
تیرے در سے مرا گزارا ہے
جستجو کس مقام پر لائی
مجھ میں اب یار کا نظارا ہے
تو فناؔ ہو کے زندگی پالے
نہگہ یار کا اشارہ ہے
فنا بلند شہری
آخری تدوین: