محمود احمد غزنوی
محفلین
تیری ہی یاد تیرا ہی ارمان چاہئیے
راہِ طلب میں بس یہی سامان چاہیئے
مدّت سے موجِ درد میں جنبش نہیں ہوئی
گہرائیوں میں ہے جو، وہ طوفان چاہیئے
بس جذب کا طالب ہوں میں سالک نہیں ہوں میں
مجھ کو فقط نگاہ کا فیضان چاہئیے۔ ۔ ۔ ۔
دل سے نظر کا پھر سے کوئی سلسلہ چلے
جو آکے پھر نہ جائے وہ مہمان چاہئیے
یارب ترے کرم کی تو حد ہی نہیں کوئی
محمود کے بھی درد کا درمان چاہئیے
راہِ طلب میں بس یہی سامان چاہیئے
مدّت سے موجِ درد میں جنبش نہیں ہوئی
گہرائیوں میں ہے جو، وہ طوفان چاہیئے
بس جذب کا طالب ہوں میں سالک نہیں ہوں میں
مجھ کو فقط نگاہ کا فیضان چاہئیے۔ ۔ ۔ ۔
دل سے نظر کا پھر سے کوئی سلسلہ چلے
جو آکے پھر نہ جائے وہ مہمان چاہئیے
یارب ترے کرم کی تو حد ہی نہیں کوئی
محمود کے بھی درد کا درمان چاہئیے