تیری یاد آ گئی غم خوشی میں ڈھل گئے ٭ سرور بارہ بنکوی

تیری یاد آ گئی غم خوشی میں ڈھل گئے
ایک چراغ کیا جلا سو چراغ جل گئے

آج بھی نگاہ میں پھر رہا ہے وہ سماں
شرم سے رکے رکے مل گئے تھے تم جہاں
ایسی بجلیاں گریں سارے خواب جل گئے
غم خوشی میں ڈھل گئے

راہگزر میں پیار کی تم تھے میرے ہمقدم
تم تو ہو گئے جدا اور بھٹک رہے ہیں ہم
دیکھتے ہی دیکھتے راستے بدل گئے
غم خوشی میں ڈھل گئے
سرور بارہ بنکوی​
 
Top