تیرے بعد جانے یہ کیا ہواہرے آسماں کو ترس گئے (حسن رضوی)

عمراعظم

محفلین
تیرے بعد یہ کیا ہوا ہرے آسماں کو ترس گئے
گھِرے ہم بھنور میں اس طرح کھلے بادباں کو ترس گئے
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے
یہ عجیب خوف و ہراس ہےکوئی دور ہے کوئی پاس ہے
وہ جو آشیاں کے تھے پاسباں وہی آشیاں کو ترس گئے
جنہیں پیار پر رہی دسترس وہی دور ہم سے ہیں اس برس
اے بہار تیری بہار میں درِ دوستاں کو ترس گئے
تھے جو کل تلک مرے آشناسبھی یار نکلے وہ بے وفا
سدا خوش رہیں مرے خوش نوا بھلے ہم زباں کو ترس گئے
وہ جو جان سےبھی عزیز تھے وہی لوگ میرے رقیب تھے
بھلا کیسے اپنے نصیب تھے کہ کہاں کہاں کو ترس گئے
نہ وہ راگ ہے نہ وہ راگنی نہ وہ چاند ہے نہ وہ چاندنی
میری خواہشوں کےجو تیر تھے وہ کڑی کماں کو ترس گئے
نہ ہی تذکرہ یہاں ہیر کا نہ ذکر مصرعہء میر کا
حسن ایسے کتنے ہی بے نوا شبِ داستاں کو ترس گئے
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب
وہ جو جان سےبھی عزیز تھے وہی لوگ میرے رقیب تھے
بھلا کیسے اپنے نصیب تھے کہ کہاں کہاں کو ترس گئے
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ۔۔۔۔!

بہت خوب عمر بھائی۔۔۔!

اور بہت شکریہ کہ آپ نے ہماری فرمائش پر یہ غزل شاملِ محفل کی۔

پہلے شعر میں شاید کچھ کمی بیشی ہے اگر ممکن ہو تو دیکھ لیجے گا۔

شاید یہ شعر کچھ ایسا ہے:

تیرے بعد جانے یہ کیا ہوا ہرے آسماں کو ترس گئے​
گھِرے ہم بھنور میں کچھ اس طرح کھلے بادباں کو ترس گئے​
 
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے
بہت خوب غزل
شریک محفل کرنے کا شکریہ
شادو آباد رہیں
 

نیلم

محفلین
واہ بہت ہی عمدہ کلام
خاص کر یہ
گھِرے ہم بھنور میں اس طرح کھلے بادباں کو ترس گئے
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے
یہ عجیب خوف و ہراس ہےکوئی دور ہے کوئی پاس ہے
وہ جو آشیاں کے تھے پاسباں وہی آشیاں کو ترس گئے
 

عمراعظم

محفلین
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے
بہت خوب غزل
شریک محفل کرنے کا شکریہ
شادو آباد رہیں

پسندیدگی کے لئے شکریہ سر۔ آپ کا ’حسنِ نظر قابلِ ستائش ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
واہ بہت ہی عمدہ کلام
خاص کر یہ
گھِرے ہم بھنور میں اس طرح کھلے بادباں کو ترس گئے
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے
یہ عجیب خوف و ہراس ہےکوئی دور ہے کوئی پاس ہے
وہ جو آشیاں کے تھے پاسباں وہی آشیاں کو ترس گئے
پسندیدگی کے لئے بہت شکریہ نیلم بہن۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
تھے جو کل تلک مرے آشناسبھی یار نکلے وہ بے وفا​
سدا خوش رہیں مرے خوش نوا بھلے ہم زباں کو ترس گئے​
عمر اعظم صاحب! بہت بہت شکریہ​
یہ تو وہ کلام ہے جسے پڑھنے کو ہم یہاں جو ترس گئے​
 

عمراعظم

محفلین
تھے جو کل تلک مرے آشناسبھی یار نکلے وہ بے وفا​
سدا خوش رہیں مرے خوش نوا بھلے ہم زباں کو ترس گئے​
عمر اعظم صاحب! بہت بہت شکریہ​
یہ تو وہ کلام ہے جسے پڑھنے کو ہم یہاں جو ترس گئے​
آپ کا ’حسنِ نظر ہے فارقلیط رحمانی بھائی۔ پسند فرمانے کے لئے شکریہ۔
 

مہ جبین

محفلین
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا​
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے​
یہ عجیب خوف و ہراس ہےکوئی دور ہے کوئی پاس ہے​
وہ جو آشیاں کے تھے پاسباں وہی آشیاں کو ترس گئے​

بہت خوب کلام عمر اعظم بھائی​
 

عمراعظم

محفلین
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا​
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے​
یہ عجیب خوف و ہراس ہےکوئی دور ہے کوئی پاس ہے​
وہ جو آشیاں کے تھے پاسباں وہی آشیاں کو ترس گئے​

بہت خوب کلام عمر اعظم بھائی​
پسندیدگی کے لئے بہت ممنون ہوں مہ جبین بہن۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے ۔آمین
 
Top