تیرے بغیر مجھ سے روٹھی ہیں ساری خوشیاں---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
------------
تیرے بغیر مجھ سے روٹھی ہیں ساری خوشیاں
سارے جہاں کے غم میرے سامنے ہیں رقصاں
-------------
جانا تھا دور مجھ سے کیوں دوستی لگائی
دل کی طرح ہی میرے گھر کو کیا ہے ویراں
-----------------
تنہا ہی اس جہاں میں جینا بہت ہے مشکل
لگتی ہے زندگی پھر جیسے ہے کوئی زنداں
--------------
کرتی نہیں ہے دنیا برداشت سچ کسی کا
سنتے ہیں بات اس کی ہوتے ہیں لوگ نالاں
-------------------
پایا ہے پیار تیرا میری ہے خوش نصیبی
میرے لئے یہ لیکن اتنا نہیں تھا آساں
---------------
دنیا میں نفرتوں کا بازار کیوں گرم ہے
کرتے ہیں قتل ایسے جیسے نہیں ہے انساں
--------------
ایثار کی ضرورت دنیا میں بڑھ گئی ہے
اس بات کو سمجھتے کیوں یہ نہیں ہیں انساں
-------------
لازم ہے پھر نبھانا کرتے ہو عہد جب تم
کتنا ہے خوبصورت میرے نبی کا فرماں
-------------
نرغے میں آ گئی ہے شیطان کے یہ دنیا
ناراض ہو گیا ہے شائد کہ ہم سے یزداں
--------------
توبہ ہوئی ہے لازم ارشد یہ کہہ رہا ہے
یوں گھیرتے رہیں گے ورنہ ہمیں یہ طوفاں
--------------
 

الف عین

لائبریرین
تیرے بغیر مجھ سے روٹھی ہیں ساری خوشیاں
سارے جہاں کے غم میرے سامنے ہیں رقصاں
------------- غم خوشی کے اظہار میں رقصاں؟
دوسرے مصرعے میں 'میرے' ٹوٹ رہا ہے

جانا تھا دور مجھ سے کیوں دوستی لگائی
دل کی طرح ہی میرے گھر کو کیا ہے ویراں
----------------- کس نے؟

تنہا ہی اس جہاں میں جینا بہت ہے مشکل
لگتی ہے زندگی پھر جیسے ہے کوئی زنداں
-------------- درست

کرتی نہیں ہے دنیا برداشت سچ کسی کا
سنتے ہیں بات اس کی ہوتے ہیں لوگ نالاں
------------------- دوسرا مصرع بے ربط ہے

پایا ہے پیار تیرا میری ہے خوش نصیبی
میرے لئے یہ لیکن اتنا نہیں تھا آساں
--------------- ایک ہی شعر میں دو الگ الگ موضوعات؟ اس سے پرہیز کریں، ایک بات کو ہی مزید ہائی لائٹ کر کے شعر مکمل کریں

دنیا میں نفرتوں کا بازار کیوں گرم ہے
کرتے ہیں قتل ایسے جیسے نہیں ہے انساں
-------------- کون قتل کرتے ہیں؟ گرم کا درست تلفظ ر پر جزم کے ساتھ ہے
مختصر یہ کہ یہ غزل بھی کاتا اور لے دوڑی والی لگ رہی ہے۔ کاش کچھ وقت گزارا ہوتا اس کے ساتھ
ایثار کی ضرورت دنیا میں بڑھ گئی ہے
اس بات کو سمجھتے کیوں یہ نہیں ہیں انساں
-------------
لازم ہے پھر نبھانا کرتے ہو عہد جب تم
کتنا ہے خوبصورت میرے نبی کا فرماں
-------------
نرغے میں آ گئی ہے شیطان کے یہ دنیا
ناراض ہو گیا ہے شائد کہ ہم سے یزداں
--------------
توبہ ہوئی ہے لازم ارشد یہ کہہ رہا ہے
یوں گھیرتے رہیں گے ورنہ ہمیں یہ طوفاں
 
الف عین
------------
تیرے بغیر مجھ سے روٹھی ہیں ساری خوشیاں
آہ و فغاں ہے لب پر آنکھیں ہیں چشمِ گریاں
------یا
دل کی طرح ہی میرا گھر بھی ہوا ہے ویراں
------------
جانا تھا دور کیوں پھر میرے قریب آئے
اب بھولنا تمہارا اتنا نہیں ہے آساں
---------

کرتی نہیں ہے دنیا برداشت سچ کسی کا
------یا
برداشت کر نہ پائیں باتیں یہ لوگ سچی
ہوتا ہے سچ تو کروا اور تنگ نظر ہیں انساں
---------
پایا ہے پیار تیرا لڑ کر جہاں سے میں نے
ورنہ یہ معرکہ بھی اتنا نہیں تھا آساں
-----------
دنیا میں نفرتوں کا بازار گرم ہے کیوں
اور کس لیے بنا ہے خونی ہر ایک انساں
-----------
ایثار سے جہاں میں چلتے ہیں سب ہی رشتے
اس بات کو سمجھتے کیوں یہ نہیں ہیں ناداں
-------------
جب عہد ہو کسی سے لازم ہے پورا کرنا
یہ ہے نبی ؐ کی سنت اور آپ ؐ ۔کا ہے فرماں
-------------
نرغے میں آ گئی ہے شیطان کے یہ دنیا
ناراض ہو گیا ہے شائد کہ ہم سے یزداں
--------------یا
لیکن جہاں ہے جس کا وہ تو ہے صرف رحماں
----------
توبہ ہے ہم پہ لازم ارشد پکارتا ہے
دیکھو نگل نہ جائیں ہم کو مہیب طوفاں
----------
 

الف عین

لائبریرین
پچھلی بار پوری غزل نہیں لی تھی کہ چار پانچ اشعار سے اندازہ ہو گیا تھا کہ جلد بازی میں اصلاح کے لئے لے آئے ہیں

تیرے بغیر مجھ سے روٹھی ہیں ساری خوشیاں
آہ و فغاں ہے لب پر آنکھیں ہیں چشمِ گریاں
------یا
دل کی طرح ہی میرا گھر بھی ہوا ہے ویراں
------------ آنکھوں کا چشم گریاں ہونا؟ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے شب قدر کی رات!
دوسرا مصرع اس شکل میں تو بے ربط لگتا ہے، ہاں، گھر اور دل کو ادل بدل کر دو تو تعلق بھی پیدا ہو سکتا ہے
گھر بھی ہوا ہے میرا دل کی ہی طرح ویراں

جانا تھا دور کیوں پھر میرے قریب آئے
اب بھولنا تمہارا اتنا نہیں ہے آساں
--------- اگرچہ ربط اب بھی مضبوط نہیں لیکن تمہارا بھولنا بھی الگ الگ مطلب رکھتا ہے۔ 'اب تم کو بھول جانا' شاید وہی بات زیادہ بہتر طور پر کہہ سکے


کرتی نہیں ہے دنیا برداشت سچ کسی کا
------یا
برداشت کر نہ پائیں باتیں یہ لوگ سچی
ہوتا ہے سچ تو کروا اور تنگ نظر ہیں انساں
--------- اس شعر کو نکال ہی دو، تنگ کا گ تقطیع میں نہیں آتا

پایا ہے پیار تیرا لڑ کر جہاں سے میں نے
ورنہ یہ معرکہ بھی اتنا نہیں تھا آساں
----------- ٹھیک، اگرچہ داستان ادھوری ہے جو سوال اٹھا سکتی پے

دنیا میں نفرتوں کا بازار گرم ہے کیوں
اور کس لیے بنا ہے خونی ہر ایک انساں
----------- ہر ایک انساں؟ اتنا مبالغہ مت کرو بھائی۔ کس لیے کا سوال بھی عجیب ہے
اس دور میں تو ارشد قاتل بنا ہے انساں

ایثار سے جہاں میں چلتے ہیں سب ہی رشتے
اس بات کو سمجھتے کیوں یہ نہیں ہیں ناداں
------------- رشتے چلتے ہیں؟ دوسرا مصرع سخت عدم روانی کا شکار ہے

جب عہد ہو کسی سے لازم ہے پورا کرنا
یہ ہے نبی ؐ کی سنت اور آپ ؐ ۔کا ہے فرماں
------------- دوسرے مصرعے میں 'اور' اچھا نہیں
..... ان کا یہی ہے فرماں
بہتر ہو گا

نرغے میں آ گئی ہے شیطان کے یہ دنیا
ناراض ہو گیا ہے شائد کہ ہم سے یزداں
--------------یا
لیکن جہاں ہے جس کا وہ تو ہے صرف رحماں
---------- دونوں مصرعے دو لخت محسوس ہوتے ہیں

توبہ ہے ہم پہ لازم ارشد پکارتا ہے
دیکھو نگل نہ جائیں ہم کو مہیب طوفاں
---------- پہلے مصرع میں کچھ عذاب کی خبر تو دینا تھی ورنہ ربط نہیں جمتا۔
 
Top