تیرے در پر ہم حاضر ہیں لے کر دستِ دعا مولا

صفی حیدر

محفلین
تیرے در پر ہم حاضر ہیں لے کر دستِ دعا مولا
بے شک قادرِ مطلق تُو ہے تُو ہی وبا سے بچا مولا
خالقِ کُل ہے رازقِ کُل ہے خلق ہے تیری ہی محتاج
اپنی رحمت سے تُو ہی مفلس کی بھوک مٹا مولا
نفسا نفسی کا ہے زمانہ اپنی فکر ہی سب کو ہے
منظرِ محشر اس ہی دنیا میں ہم کو نہ دکھا مولا
لب بستہ ہیں دل ہے شکستہ غم سے برپا ہے کہرام
محرم تُو ہے شکستہ دل کا سُن لے آہ و بکا مولا
سوکھی پڑی ہے دل کی دھرتی آنکھیں اشک سے خالی ہیں
ہریالی ہو سوز و گداز کی برسے ایسی گھٹا مولا
مثلِ صفی ہیں شاخ سے ثوثے پتوں جیسے بے بس لوگ
دامنِ رحمت میں جو سمیٹے کون ہے تیرے سوا مولا
 
Top