الف عین
صابرہ امین
@محمٰڈ احسن سمیع؛راحل؛
سید عاطف علی
------------
تیرے غموں کو ہم نے اپنا بنا لیا ہے
اپنے غموں کو لیکن تم سے چھپا لیا ہے
----------
آنگن میں ہم تمہارے آئے تھے تم سے ملنے
کیا بات ہو گئی جو چہرہ چھپا لیا ہے
---------
آ جا کہ یار تیرا ہے انتظار مجھ کو
تیرے لئے تو میں نے گھر بھی سجا لیا ہے
-----------یا
میں نے اسی خوشی میں گھر بھی سجا لیا ہے
-----------
جب سے جدا ہوئے ہو جلتی ہے آگ دل میں
خوشیوں کو ہم نے اس کا ایندھن بنا لیا ہے
--------------
ہر بات میں نے تیری مانی ہے خوش دلی سے
تیرے حضور میں نے سر کو جھکا لیا ہے
--------
اغیار سے بھی ملنا مجھ سے بھی دوستی ہے
اس راز کو تمہارے میں نے چھپا لیا ہے
------------
میری وفا یہی ہے آؤں میں کام تیرے
غیروں سے جی بھرا جب مجھ کو بلا یا ہے
-----یا
چھوٹا جو ساتھ سب کا ، مجھ کو بلا لیا ہے
------------
مجھ کو نہ ہوں گوارا ِ کرتے ہو کام ایسے
کیسا عجب طریقہ تم نے بنا لیا ہے
-------
گر دل میں ہے ندامت ِپھر سے خطا نہ کرنا
میرے تو سامنے اب ِ سر کو کھجا ہے
------یا ( سر کو جھکا لیا ہے)
--------------
دنیا سے دل لگانا اپنا ہے دل جلاا
ارشد نے قول سن کر دل میں بٹحا لیا ہے
--------------
 

صابرہ امین

لائبریرین
تیرے غموں کو ہم نے اپنا بنا لیا ہے
اپنے غموں کو لیکن تم سے چھپا لیا ہے
----------
شکر گزار ہوں کہ استاد محترم نے اس لائق سمجھا کہ ان کی اصلاح سے پہلے اپنی ناقص رائے پیش کروں۔ اپنی سمجھ کے مطابق کچھ تبدیلیاں کی ہیں اگرچہ ان میں بھی بہتری کی یقینا گنجائش ہو گی۔


تمہارے غموں ۔ ۔ ہونا چاہیے یا تجھ سے چھپا لیا ہے ۔ ۔ ۔

تیرے غموں کو ہم نے اپنا بنا لیا ہے
اپنے غموں کو لیکن تجھ سے چھپا لیا ہے

آنگن میں ہم تمہارے آئے تھے تم سے ملنے
کیا بات ہو گئی جو چہرہ چھپا لیا ہے


دیدار کو تمہارے آئے تھے گھر تمہارے
یہ کیا کہ تم نے ہم سے چہرہ چھپا لیا ہے

یا
کیوں تم نے ہم سے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے

---------
آ جا کہ یار تیرا ہے انتظار مجھ کو
تیرے لئے تو میں نے گھر بھی سجا لیا ہے


وعدہ کیا تھا تم نے آؤ گے ایک دن تم
ہم نے اسی خوشی میں گھر بھی سجا لیا ہے
جب سے جدا ہوئے ہو جلتی ہے آگ دل میں
خوشیوں کو ہم نے اس کا ایندھن بنا لیا ہے

کون جدا ہوا ہے؟ کس کے دل میں آگ جلتی ہے ؟

دل جل رہا ہے میرا جب سے جدا ہوئے تم
خوشیوں کو میں نے اس کا ایندھن بنا لیا ہے

ہر بات میں نے تیری مانی ہے خوش دلی سے
تیرے حضور میں نے سر کو جھکا لیا ہے


ہر بات میں نے تیری مانی ہے دل سے، گویا
تیرے حضور میں نے سر کو جھکا لیا ہے


اغیار سے بھی ملنا مجھ سے بھی دوستی ہے
اس راز کو تمہارے میں نے چھپا لیا ہے

کیوں چھپا لیا ہے؟
۔
دوستی ہے ۔ ۔ چھپا لیا ہے۔ ۔ دونوں مصرعوں کےآخر میںٰ ہے ٰ آ رہا ہے۔ ۔


اغیار سے بھی الفت، مجھ سے بھی پیار تم کو
اس غم کو میں نے اپنے دل میں چھپا لیا ہے

------------
میری وفا یہی ہے آؤں میں کام تیرے
غیروں سے جی بھرا جب مجھ کو بلا یا ہے
-----یا
چھوٹا جو ساتھ سب کا ، مجھ کو بلا لیا ہے


نظر کرم یوں مجھ پر اب ہو گئی تمہاری
یا
بس یہ وجہ ہے اس کی نظر کرم کی مجھ پر
غیروں سے جی بھرا جب مجھ کو بلا لیا ہے

-
مجھ کو نہ ہوں گوارا ِ کرتے ہو کام ایسے
کیسا عجب طریقہ تم نے بنا لیا ہے

مجھ کو نہ ہوں گوارا ِ کرتے ہو کام ایسے
کیوں یہ عجب وطیرہ تم نے بنا لیا ہے

-------
گر دل میں ہے ندامت ِپھر سے خطا نہ کرنا
میرے تو سامنے اب ِ سر کو کھجا ہے
------یا ( سر کو جھکا لیا ہے)



شاید سَر کو کجھا لیا ۔ ۔ کہنا چاہتے تھے۔۔ یہ شعر رہنے ہی دیں شاید۔ ۔ یا استاد محترم کچھ صلاح دیں ۔ ۔
دنیا سے دل لگانا اپنا ہے دل جلاا
ارشد نے قول سن کر دل میں بٹحا لیا ہے


کارِ عبث ہے بے شک دنیا سے دل لگانا
یہ رازِ زندگی اب ارشد نے پا لیا ہے
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سب پڑھ لیا۔ بہت اچھا اچھا لکھا ہے۔ باقی اصلاح ہونے کے بعد جو نتیجہ سامنے آئے گا۔ داد اسی پر دیں گے۔ ابھی تو حوصلہ افزائی کے لئے چلے آئے۔
سلامت رہئیے
 
الف عین
(اصلاح)
----------
تیرے غموں کو ہم نے اپنا بنا لیا ہے
اپنے غموں کو لیکن تجھ سے چھپا لیا ہے
---------
دیدار کو تمہارے آئے تھے گھر تمہارے
یہ کیا کہ تم نے ہم سے چہرہ چھپا لیا ہے
یا
کیوں تم نے ہم سے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے
-----------
وعدہ کیا تھا تم نے آؤ گے ایک دن تم
ہم نے اسی خوشی میں گھر بھی سجا لیا ہے
-----------
دل جل رہا ہے میرا جب سے جدا ہوئے تم
خوشیوں کو میں نے اس کا ایندھن بنا لیا ہے
--------
ہر بات میں نے تیری مانی ہے دل سے، گویا
تیرے حضور میں نے سر کو جھکا لیا ہے
-----------
اغیار سے بھی الفت، مجھ سے بھی پیار تم کو
اس غم کو میں نے اپنے دل میں چھپا لیا ہے
------------
نظر کرم یوں مجھ پر اب ہو گئی تمہاری
غیروں سے جی بھرا جب مجھ کو بلا لیا ہے
--------
کارِ عبث ہے بے شک دنیا سے دل لگانا
یہ رازِ زندگی اب ارشد نے پا لیا ہے
-------------
 

صابرہ امین

لائبریرین
صابرہ امین
-----
نظر کرم یوں مجھ پر اب ہو گئی تمہاری ( بہن اس میں تو بحر ہی بدل گئی ہے)
ارشد چوہدری بھائی ، بحر تو وہی تھی مگر لفظ ٰنظر ٰ کا تلفظ غلط کیا تھا۔ ن اور ظ دونوں پر زبر آتا ہے۔ یہ ابھی سمجھ میں آیا۔

اب ملاحظہ کیجیے۔۔

بس اک یہی وجہ ہے اس کی عنایتوں کی
غیروں سے جی بھرا جب مجھ کو بلا لیا ہے
یا
اس کی عنایتیں اب مجھ پر جو ہو گئیں ہیں
غیروں سے جی بھرا جب مجھ کو بلا لیا ہے
 
آخری تدوین:
صابرہ امین
--------
ہاں بہن یہی بات تھی جس بنا پر بحر بدل گئی، انشاءاللہ کل نئی غزل ارسال کروں گا،اس وقت تو رات کے گیارہ بج گئے ہیں ابھی عشاء کی نماز پڑھ کے سونا ہے
 

الف عین

لائبریرین
صابرہ امین کو شکریے کی ضرورت ہے؟ مگر میرا کام احسن طریقے سے بچا لیا ہے، اسکی داد تو بنتی ہے
بس اک یہی وجہ ہے اس کی عنایتوں کی
غیروں سے جی بھرا جب مجھ کو بلا لیا ہے
اس کا پہلا مصرعہ بہتر ہے( دوسرے کی املا کی غلطی بھی بتا دوں، ہو گئی ہیں درست، ہو گئیں ہیں غلط ہے)
لیکن دوسرا مصرع ارشد بھائی کا قبول کر لیا گیا ہے، لیکن یہی مصرعہ رواں نہیں لگ رہا ہے، کچھ بیانیہ بھی اتنا اچھا نہیں
 
Top