نور وجدان
لائبریرین
ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئے
تری رہ میں کرتے تھے سر طلب، سرِ رہگزار چلے گئے
تری کج ادائی سے ہار کے شبِ اِنتظار چلی گئی
مرے ضبطِ حال سے رُوٹھ کر میرے غمگسار چلے گئے
نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم، نہ حکائتیں نہ شکائتیں
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اِختیار چلے گئے
نہ رہا جنونِ رُخِ وفا، یہ رَسَن یہ دار کرو گے کیا
جنہیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہگار چلے گئے
یہ ہمیں تھے جن کے لباس پر سرِ رہ سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزمِ یار چلے گئے
فيض احمد فيضؔ
تری رہ میں کرتے تھے سر طلب، سرِ رہگزار چلے گئے
تری کج ادائی سے ہار کے شبِ اِنتظار چلی گئی
مرے ضبطِ حال سے رُوٹھ کر میرے غمگسار چلے گئے
نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم، نہ حکائتیں نہ شکائتیں
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اِختیار چلے گئے
نہ رہا جنونِ رُخِ وفا، یہ رَسَن یہ دار کرو گے کیا
جنہیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہگار چلے گئے
یہ ہمیں تھے جن کے لباس پر سرِ رہ سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزمِ یار چلے گئے
فيض احمد فيضؔ
مدیر کی آخری تدوین: