خرم شہزاد خرم
لائبریرین
السلام علیکم
امید ہے سب دوستوں کو یہ غزل پسند آئے گی ویسے تو مجھے چاہے تھا کہ میں اس غزل کو اصلاح سخن میں ارسال کرتا لیکن دل نے کہا کہ خود کو شاعر سمجھ کر یہاں ہی ارسال کر دوں آپ سب دوستوں کی رائے بھی چاہوں گا یعنی اصلاح بھی شکریہ
امید ہے سب دوستوں کو یہ غزل پسند آئے گی ویسے تو مجھے چاہے تھا کہ میں اس غزل کو اصلاح سخن میں ارسال کرتا لیکن دل نے کہا کہ خود کو شاعر سمجھ کر یہاں ہی ارسال کر دوں آپ سب دوستوں کی رائے بھی چاہوں گا یعنی اصلاح بھی شکریہ
تیرے لیے خیالِ چمن گفتگو خواب
پھیلی ہے داستان یہی کوبکو خواب
ظاہر بھی ایک جیسا ہے باطن بھی ایک سا
میرے لیے تو ہو گیا ہے سچ میں تُو خواب
اب تو کسی بھی بات پہ ہوتا نہیں یقین
آنکھوں میں بس رہے ہیں مرے چار سُو خواب
آنکھوں میں جی رہی ہے حقیقت کی روشنی
قائم ہے میرے دل میں کوئی آرزُو خواب
آبِ حیات کس کو ملا ہے یہاں میاں
اس دشتِ کربلا میں ہے آب جُو خواب
خرم شہزاد خرم
پھیلی ہے داستان یہی کوبکو خواب
ظاہر بھی ایک جیسا ہے باطن بھی ایک سا
میرے لیے تو ہو گیا ہے سچ میں تُو خواب
اب تو کسی بھی بات پہ ہوتا نہیں یقین
آنکھوں میں بس رہے ہیں مرے چار سُو خواب
آنکھوں میں جی رہی ہے حقیقت کی روشنی
قائم ہے میرے دل میں کوئی آرزُو خواب
آبِ حیات کس کو ملا ہے یہاں میاں
اس دشتِ کربلا میں ہے آب جُو خواب
خرم شہزاد خرم