حسان خان
لائبریرین
تیرے چپ رہنے سے رکتا ہے دم اے یار مرا
بول تو ہنس کے تو خوش ہو یہ دلِ زار مرا
کہتے ہیں بوسہ دوں ہرگز نہیں یہ کار مرا
جان کے ساتھ ہی جائے گا یہ انکار مرا
چھوٹنا زلف کے پھندے سے ہے دشوار مرا
کیا کروں ہو گیا دل اب تو گرفتار مرا
دور سے بھی نہ دکھائی مجھے صورت اک دن
کچھ نہیں پاس تجھے اے بتِ عیار مرا
جسم میں روح ہے جب تک نہ تمہیں چھوڑوں گا
جان کے ساتھ ہے اے جان یہ اقرار مرا
ترک میں تیری ملاقات کروں کس دل سے
یہ سخن مانے گا کب یار دلِ زار مرا
نہ سنیں آپ کسی کی جو مری باری میں
پھر تو کچھ کر نہیں سکتے ہیں یہ اغیار مرا
مر گئے سیکڑوں غش کھا کے گرے لاکھوں ہیں
بہرِ سیر آیا جو یوسف سرِ بازار مرا
سب حسیں دیکھ کے شرمندہ ہوئے اُس کا جمال
جس گھڑی بزم میں آیا وہ طرحدار مرا
نالے آہستہ کر اے دل میں کہے دیتا ہوں
سو گیا ہے ابھی وہ فتنۂ بیدار مرا
تم جفا بھی جو کرو گے میں وفا سمجھوں گا
دل کسی طرح سے ہوئے گا نہ بیزار مرا
گرچہ مر جاؤں گا میں جور و ستم سہہ سہہ کر
ہاتھ اٹھائے گا ستم سے نہ ستمگار مرا
بیچتا ہوں ابھی اک بوسے پہ اپنے دل کو
مستعد لینے پہ گر ہووے خریدار مرا
شرمؔ کی شرم ہے اے دوست خدا تیرے ہاتھ
کون ہے تیرے سوا اور مددگار مرا
(شمس النساء بیگم شرمؔ)
بول تو ہنس کے تو خوش ہو یہ دلِ زار مرا
کہتے ہیں بوسہ دوں ہرگز نہیں یہ کار مرا
جان کے ساتھ ہی جائے گا یہ انکار مرا
چھوٹنا زلف کے پھندے سے ہے دشوار مرا
کیا کروں ہو گیا دل اب تو گرفتار مرا
دور سے بھی نہ دکھائی مجھے صورت اک دن
کچھ نہیں پاس تجھے اے بتِ عیار مرا
جسم میں روح ہے جب تک نہ تمہیں چھوڑوں گا
جان کے ساتھ ہے اے جان یہ اقرار مرا
ترک میں تیری ملاقات کروں کس دل سے
یہ سخن مانے گا کب یار دلِ زار مرا
نہ سنیں آپ کسی کی جو مری باری میں
پھر تو کچھ کر نہیں سکتے ہیں یہ اغیار مرا
مر گئے سیکڑوں غش کھا کے گرے لاکھوں ہیں
بہرِ سیر آیا جو یوسف سرِ بازار مرا
سب حسیں دیکھ کے شرمندہ ہوئے اُس کا جمال
جس گھڑی بزم میں آیا وہ طرحدار مرا
نالے آہستہ کر اے دل میں کہے دیتا ہوں
سو گیا ہے ابھی وہ فتنۂ بیدار مرا
تم جفا بھی جو کرو گے میں وفا سمجھوں گا
دل کسی طرح سے ہوئے گا نہ بیزار مرا
گرچہ مر جاؤں گا میں جور و ستم سہہ سہہ کر
ہاتھ اٹھائے گا ستم سے نہ ستمگار مرا
بیچتا ہوں ابھی اک بوسے پہ اپنے دل کو
مستعد لینے پہ گر ہووے خریدار مرا
شرمؔ کی شرم ہے اے دوست خدا تیرے ہاتھ
کون ہے تیرے سوا اور مددگار مرا
(شمس النساء بیگم شرمؔ)