عاطف ملک
محفلین
جگرؔ مراد آبادی کی ایک غزل کے ساتھ ایک واردات کی تھی،شاید یہاں پیش نہیں کر سکا۔آج اتفاقاً یاد آ گئی تو محفلین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔
تیرے ہاتھوں کے پکے بینگن نہیں کھانا مجھے
قید بھی منظور ہے،منظور ہے تھانہ مجھے
جب کبھی کہہ دے کوئی پاگل یا دیوانہ مجھے
یاد آجاتا ہے تیرے شہر میں آنا مجھے
ٹکٹکی باندھے وہ میرا دیکھنے رہنا تجھے
اور ترا اندھا سمجھ کر بھیک دے جانا مجھے
"تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا مرا"
اور ترا بھائی کے ہاتھوں خوب پٹوانا مجھے
سوٹ، جوتے، پرس تحفے میں وہ بھجوانا مرا
اور ترا ملنے کے وعدوں پر ہی ٹرخانا مجھے
کیا کہیں گے لوگ یہ مت سوچ اے جاناں، کہ لوگ
چھپکلی تجھ کو کہیں گے، اور پروانہ مجھے
مٹ گیا ہو جس کا وصلِ یار سے ہر ایک غم
گر کوئی ایسا ملے شوہر تو دکھلانا مجھے
عینؔ میم
ستمبر ۲۰۱۷
قید بھی منظور ہے،منظور ہے تھانہ مجھے
جب کبھی کہہ دے کوئی پاگل یا دیوانہ مجھے
یاد آجاتا ہے تیرے شہر میں آنا مجھے
ٹکٹکی باندھے وہ میرا دیکھنے رہنا تجھے
اور ترا اندھا سمجھ کر بھیک دے جانا مجھے
"تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا مرا"
اور ترا بھائی کے ہاتھوں خوب پٹوانا مجھے
سوٹ، جوتے، پرس تحفے میں وہ بھجوانا مرا
اور ترا ملنے کے وعدوں پر ہی ٹرخانا مجھے
کیا کہیں گے لوگ یہ مت سوچ اے جاناں، کہ لوگ
چھپکلی تجھ کو کہیں گے، اور پروانہ مجھے
مٹ گیا ہو جس کا وصلِ یار سے ہر ایک غم
گر کوئی ایسا ملے شوہر تو دکھلانا مجھے
عینؔ میم
ستمبر ۲۰۱۷