تیز ہواؤن کی ستائی ہوئی زندگی ہے شمع اک جلائی ہوئی آرزؤں کا گرتا ہوا گراف برف دوپ میں نہائی ہوئی وقت مرگ کے جیسی ہے گراں نظر اس سے ملائی ہوئی تیری میری جلائی کے قصے آنسوؤں کی فقظ بہائی ہوئی کس قدر نایاب ہے وہ قرطاس صورت چادر میں چھپائی ہوئی