ماہر القادری تیغ پھر بے نیام ہو جائے - ماہر القادری

کاشفی

محفلین
غزل
(ماہرالقادری)

تیغ پھر بے نیام ہو جائے
ہاں ذرا قتلِ عام ہو جائے

دل کو کوہِ الم سے ٹکرادوں
آج قِصّہ تمام ہوجائے

تجھ پہ زاہد، خدا کرے کہ شراب
خُلد میں بھی حرام ہو جائے

تم کسی دن جھلک دکھا جاؤ
دُور ہی سے سلام ہو جائے

ٹوٹ جائے حدِ خصوصیت
کاش دیدار، عام ہو جائے

مجھ پر اس طرح میکشی ہو فرض
یعنی توبہ حرام ہو جائے

بعد مدت کے آج تو ماہر
شغلِ شُربِ مدام ہو جائے
 

کاشفی

محفلین
شکریہ فاتح الدین بشیر صاحب!

تدوین کی سہولت نہ ہونے کی وجہ کر غزل دوبارہ پیش کر رہا ہوں تصحیح کے ساتھ۔
غزل
(ماہرالقادری)
تیغ پھر بے نیام ہو جائے
ہاں ذرا قتلِ عام ہو جائے
دل کو کوہِ الم سے ٹکرادوں
آج قِصّہ تمام ہوجائے
تجھ پہ زاہد، خدا کرے کہ شراب
خُلد میں بھی حرام ہو جائے
تم کسی دن جھلک دکھا جاؤ
دُور ہی سے سلام ہو جائے
ٹوٹ جائے حدِ خصوصیت
کاش دیدار، عام ہو جائے
مجھ پہ اس طرح میکشی ہو فرض
یعنی توبہ حرام ہو جائے
بعد مدت کے آج تو ماہر
شغلِ شُربِ مدام ہو جائے
 
Top