محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
تین اور دو پانچ ہوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
سوئی میں دھاگہ پِروتے ہیں ہمیں معلوم ہے
اب بڑھاپا آگیا ، اب رات کی رُوٹین ہے
دانت پانی میں بھِگوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
بعد شادی ہم کو بھی اب زندہ رہنا آگیا
اپنے کپڑے کیسے دھوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
گو حسابی علم سے ہم یوں تو کچھ واقف نہیں
کھوٹے سِکّے کیسے ہوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
اپنے دلِ کی بات سادہ ہی سہی پر اے خلیلؔ
کیسے لفظوں میں سموتے ہیں ہمیں معلوم ہے
استادِ محترم جناب اعجاز عبید الف عین کے خصوصی شکریے کے ساتھمحمد خلیل الرحمٰن
تین اور دو پانچ ہوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
سوئی میں دھاگہ پِروتے ہیں ہمیں معلوم ہے
اب بڑھاپا آگیا ، اب رات کی رُوٹین ہے
دانت پانی میں بھِگوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
بعد شادی ہم کو بھی اب زندہ رہنا آگیا
اپنے کپڑے کیسے دھوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
گو حسابی علم سے ہم یوں تو کچھ واقف نہیں
کھوٹے سِکّے کیسے ہوتے ہیں ہمیں معلوم ہے
اپنے دلِ کی بات سادہ ہی سہی پر اے خلیلؔ
کیسے لفظوں میں سموتے ہیں ہمیں معلوم ہے
آخری تدوین: