چونکہ سوال میں نے غیرارادی طورپر ایسا پوچھ لیا ہے کہ میں اس میں کچھ کمنٹس کئے بناء رہ ہی نہیں سکتا
اس پرقیصرانی بھائی کا منتخب مسئلہ تو بہت کچھ کہنے سنے اورسمجھنے کے مواقع فراہم کرے گا
ذہنی مسائل اورپریشانیوں کا شکارافراد کو سب سے پہلے تو مریض نہ سمجھا جائے بلکہ جذباتی اورسماجی اُلجھنوں میں مبتلا سمجھیں تو زیادہ مناسب ہوگا اور
سب سے پہلا مسئلہ جو میں چنوں گا، وہ یہ ہے جناب
نفسیاتی امراض کا شکار افراد جو ہمارے آس پاس رہتے ہیں، ان کی مدد کیسے کی جائے۔ کیونکہ یہ وہ انسان ہیں جو انسان ہوتے ہوئے، ہمارے ہوتے ہوئے بھی ہمارے نہیں ہوتے اور نہ ہی انہیں اپنا سمجھا جاتا ہے
پہلا قدم یہ کہ ان کی بیماری کی تشخیص کی جائے
دوسرا قدم یہ کہ ان کا علاج شروع ہو
تیسرا قدم یہ کہ انہیں معاشرے کا بالعموم اور خاندان کا بالخصوص حصہ بنایا اور سمجھا بھی جائے
بہتر طورپران کے لیے کچھ کیا جاسکتا ہے کہ جب ہم ان کو مریض کا لیبل لگا دیتے ہیں تو بہت سارے لوگ جو ذہنی مسائل کا شکار ہوتے ہیں اپنی پریشانیوں اور مسائل
کو چھپا لیتے ہیں اور اس وقت تک ان کو دبائے رکھتے ہیں جب تک کہ شدید صورت میں ظاہر نہ ہوجائیں - کونسلنگ اور ماہرین نفسیات سے رجوع کرنے میں ایک بڑی روکاٹ
یہ سماجی وعمومی رویہ ہے کہ لوگ پاگل سمجھے جائیں گے جو کہ انتہائی کم علمی اورغلط رویہ ہے - ہم سب زندگی میں مسائل کا شکارہوتے ہیں کچھ لوگ ان سے باآسانی نبردآزما
ہوکران کا حل نکال لیتے ہیں یہ کسی دوست یا رشتے دار کی مدد سے اس مسئلہے کاحل مل جاتا ہے لیکن بعض افراد کے لیے ایسا ممکن نہیں ہوتا اور وہ پے درپے ذہنی پریشانیوں کا
شکارہوکر روزمرہ کے معمولات کو انجام نہیں دےپاتے تو ہمیں ان کو بھی اپنے جیسا ہی سمجھنا چاہیے اور کونسلنگ کو مشورہ دینا چاہیے
شکریہ
قیصرانی بھائی اس اہم مسئلے کو منتخب کرنے کے لیے