الف عین
لائبریرین
جوجو نے اس طرف متوجّہ کیا تو خیال آیا کہ ایک پوسٹ میں اس کیریکٹر کے بارے میں لکھا جائے جسے اردو لسانیات میں اور ہونیکوڈ سیٹ میں تطویل کہتے ہیں۔ بہت کم لوگوں کو اس کا علم ہے شاید، یہ کیریکٹر نبیل بھی نہیں پہچان سکے تھے۔
تطویل ایسا کیریکٹر ہے جو دو حروف کے درمیان میں طوالت پیدا کرنے کے لئے درمیان میں لمبی لکیر اسی طرح پیدا کر دیتا ہے جس طرح کاتب حضرات کتابت کیا کرتے تھے۔ (موغوع کے عنوان کے علاوہ ایک اور مثال: ک۔۔۔۔۔۔۔۔اتب حض۔۔۔۔۔۔۔رات)۔ ویسے یہ اردو تحریر کے قاعدوں کے مطابق ہر حرف کے ساتھ نہیں آتا، صرف ان حروف کے ساتھ آتا ہے جن کی درمیانی شکلیں ہوتی ہیں۔ ا۔د۔ڈ۔ذ۔ر۔ڑ۔ز۔ژ۔و کے ساتھ نہیں آتا کہ ان کی محض دو شکلیں ہیں، ابتدائ اور انتہائ۔ یونیکوڈ کے قوانین بنانے والوں نے لیکن اس کا خیال نہیں رکھا ہے کہ تطویل کے اصولوں کو املا کے اصولوں کے مطابق کیا جائے۔ یہی تطویل اس وقت بھی کام آتی ہے جب آپ ٹیکسٹ کو جسٹی فائ کرتے ہیں کسی عملِ لفظی (ورڈ پروسیسنگ) کے دوران۔ تاکہ مختلف حروف کو کھینچا جا سکے۔ اور یونی کوڈ کے اس غلط قانون کی وجہ سے ہی اس کو کام میں لانا مشکل ہو رہا ہے۔ اس طرح دردِ دل بھی طویل ہو کر د۔۔ر۔۔د۔۔۔ِ ۔۔۔دِ۔۔۔۔ل پڑھا جائے گا جو اصول کے خلاف ہے۔ اور پڑھنے والا پڑھ بھی نہیں سکتا۔
(جوجو تمھارا شکریہ کہ تم نے اس طرف متوجّہ کیا اور اب مجھے یہ خیا ل آ رہا ہے (جو پہلے نہیں آیا تھا) کہ اسے غزل کے اشعار کو جسٹی فائ کرنے کے لئے کام میں لایا جا سکتا ہے۔ اور اب یہ احساس بھی ہوا ہے کہ میں نے بھی اتنے بہت سے فانٹس بنائے ہیں لیکن اس فیچر کے لئے کسی کو ٹیسٹ کیا ہے اور نہ اس کیریکٹر کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب سارے فانٹس کی پھر سے تدوین کترنے کی ضرورت ہے۔)
تطویل ایسا کیریکٹر ہے جو دو حروف کے درمیان میں طوالت پیدا کرنے کے لئے درمیان میں لمبی لکیر اسی طرح پیدا کر دیتا ہے جس طرح کاتب حضرات کتابت کیا کرتے تھے۔ (موغوع کے عنوان کے علاوہ ایک اور مثال: ک۔۔۔۔۔۔۔۔اتب حض۔۔۔۔۔۔۔رات)۔ ویسے یہ اردو تحریر کے قاعدوں کے مطابق ہر حرف کے ساتھ نہیں آتا، صرف ان حروف کے ساتھ آتا ہے جن کی درمیانی شکلیں ہوتی ہیں۔ ا۔د۔ڈ۔ذ۔ر۔ڑ۔ز۔ژ۔و کے ساتھ نہیں آتا کہ ان کی محض دو شکلیں ہیں، ابتدائ اور انتہائ۔ یونیکوڈ کے قوانین بنانے والوں نے لیکن اس کا خیال نہیں رکھا ہے کہ تطویل کے اصولوں کو املا کے اصولوں کے مطابق کیا جائے۔ یہی تطویل اس وقت بھی کام آتی ہے جب آپ ٹیکسٹ کو جسٹی فائ کرتے ہیں کسی عملِ لفظی (ورڈ پروسیسنگ) کے دوران۔ تاکہ مختلف حروف کو کھینچا جا سکے۔ اور یونی کوڈ کے اس غلط قانون کی وجہ سے ہی اس کو کام میں لانا مشکل ہو رہا ہے۔ اس طرح دردِ دل بھی طویل ہو کر د۔۔ر۔۔د۔۔۔ِ ۔۔۔دِ۔۔۔۔ل پڑھا جائے گا جو اصول کے خلاف ہے۔ اور پڑھنے والا پڑھ بھی نہیں سکتا۔
(جوجو تمھارا شکریہ کہ تم نے اس طرف متوجّہ کیا اور اب مجھے یہ خیا ل آ رہا ہے (جو پہلے نہیں آیا تھا) کہ اسے غزل کے اشعار کو جسٹی فائ کرنے کے لئے کام میں لایا جا سکتا ہے۔ اور اب یہ احساس بھی ہوا ہے کہ میں نے بھی اتنے بہت سے فانٹس بنائے ہیں لیکن اس فیچر کے لئے کسی کو ٹیسٹ کیا ہے اور نہ اس کیریکٹر کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب سارے فانٹس کی پھر سے تدوین کترنے کی ضرورت ہے۔)