ثاقب لکھنوی :::: ایک ایک گھڑی اُس کی قیامت کی گھڑی ہے -- Saqib Lakhnavi

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
ثاقب لکھنوی

ایک ایک گھڑی اُس کی قیامت کی گھڑی ہے
جو ہجر میں تڑپائے، وہی رات بڑی ہے

یہ ضُعف کا عالم ہے کہ ، تقدیر کا لِکھّا
بستر پہ ہُوں میں یا ، کوئی تصویر پڑی ہے

بیتابئ دل کا ، ہے وہ دِلچسپ تماشہ !
جب دیکھو شبِ ہجر مِرے در پہ کھڑی ہے

اب تک مجھے کُچھ اور دِکھائی نہیں دیتا
کیا جانیے کِس آنکھ سے یہ آنکھ لڑی ہے

آدھی سے زیادہ شبِ غم کاٹ چُکا ہوں
اب بھی اگر آجاؤ تو یہ رات بڑی ہے

ثاقب لکھنوی
( مرزا ذاکر حسین قزلباش)
 

عمر سیف

محفلین
بیتابئ دل کا ، ہے وہ دِلچسپ تماشہ !
جب دیکھو شبِ ہجر مِرے در پہ کھڑی ہے
اب تک مجھے کُچھ اور دِکھائی نہیں دیتا
کیا جانیے کِس آنکھ سے یہ آنکھ لڑی ہے

واہ ۔ بہت خوب
 
Top