جا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست

سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست

ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر کو ہے پہنچا ہمارا وہ خوابِ زیست

جب منتخب کِیے ہیں سبھی خار باخوشی
حصے میں کیسے آتے ہمارے٬ گلابِ زیست

ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست

سجاد عمر ہم نے گذاری ہے دربدر
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست
.. ٹھیک

ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر کو ہے پہنچا ہمارا وہ خوابِ زیست
.. تعبیر کو پہنچا کچھ اچھا انداز بیان نہیں لگ رہا ہے
تعبیر پا گیا ہے.... کیا جا سکتا ہے

جب منتخب کِیے ہیں سبھی خار باخوشی
حصے میں کیسے آتے ہمارے٬ گلابِ زیست
... گلاب اگرچہ فارسی ترکیب سے بنا ہوا لفظ ہے لیکن اب صرف ہندوستانی میں استعمال ہوتا ہے، اس لئے اضافت کا استعمال اچھا نہیں۔ اسی طرح با خوشی بھی محاورہ نہیں، بخوشی درست ہو گا

ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست
.. درست

سجاد عمر ہم نے گذاری ہے دربدر
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست
در بدر پھرا جاتا ہے، گذارا نہیں جاتا، در بدر پھرتے عمر گزار دیکہبا چاہیے تھا
 
دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست
.. ٹھیک

ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر کو ہے پہنچا ہمارا وہ خوابِ زیست
.. تعبیر کو پہنچا کچھ اچھا انداز بیان نہیں لگ رہا ہے
تعبیر پا گیا ہے.... کیا جا سکتا ہے

جب منتخب کِیے ہیں سبھی خار باخوشی
حصے میں کیسے آتے ہمارے٬ گلابِ زیست
... گلاب اگرچہ فارسی ترکیب سے بنا ہوا لفظ ہے لیکن اب صرف ہندوستانی میں استعمال ہوتا ہے، اس لئے اضافت کا استعمال اچھا نہیں۔ اسی طرح با خوشی بھی محاورہ نہیں، بخوشی درست ہو گا

ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست
.. درست

سجاد عمر ہم نے گذاری ہے دربدر
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست
در بدر پھرا جاتا ہے، گذارا نہیں جاتا، در بدر پھرتے عمر گزار دیکہبا چاہیے تھا
شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
 
دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست
.. ٹھیک

ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر کو ہے پہنچا ہمارا وہ خوابِ زیست
.. تعبیر کو پہنچا کچھ اچھا انداز بیان نہیں لگ رہا ہے
تعبیر پا گیا ہے.... کیا جا سکتا ہے

جب منتخب کِیے ہیں سبھی خار باخوشی
حصے میں کیسے آتے ہمارے٬ گلابِ زیست
... گلاب اگرچہ فارسی ترکیب سے بنا ہوا لفظ ہے لیکن اب صرف ہندوستانی میں استعمال ہوتا ہے، اس لئے اضافت کا استعمال اچھا نہیں۔ اسی طرح با خوشی بھی محاورہ نہیں، بخوشی درست ہو گا

ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست
.. درست

سجاد عمر ہم نے گذاری ہے دربدر
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست
در بدر پھرا جاتا ہے، گذارا نہیں جاتا، در بدر پھرتے عمر گزار دیکہبا چاہیے تھا

دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست


ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر پا گیا ہے، ہمارا وہ خوابِ زیست


جب چن لئے ہیں خار ہی سارے خوشی کے ساتھ
پھولوں کا بار کیسے اٹھاتی کتابِ زیست

ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست


سجاد خاک چھانی ہے گلیوں کی بے سبب
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست

سر الف عین

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجئے
 
آخری تدوین:
دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست


ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر پا گیا ہے، ہمارا وہ خوابِ زیست


جب چن لئے ہیں خار ہی سارے خوشی کے ساتھ
پھولوں کا بار کیسے اٹھاتی کتابِ زیست

ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست


سجاد خاک چھانی ہے گلیوں کی بے سبب
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست

سر الف عین

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجئے
سر الف عین
 
دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست


ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر پا گیا ہے، ہمارا وہ خوابِ زیست


جب چن لئے ہیں خار ہی سارے خوشی کے ساتھ
پھولوں کا بار کیسے اٹھاتی کتابِ زیست

ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست


سجاد خاک چھانی ہے گلیوں کی بے سبب
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست

سر الف عین

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجئے

سر الف عین
 
Top