سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست
ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر کو ہے پہنچا ہمارا وہ خوابِ زیست
جب منتخب کِیے ہیں سبھی خار باخوشی
حصے میں کیسے آتے ہمارے٬ گلابِ زیست
ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست
سجاد عمر ہم نے گذاری ہے دربدر
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست
شکریہ
دیکھی جوہم نے کھول کے اپنی کتابِ زیست
ہر اک ورق سے خوب عیاں تھا سرابِ زیست
ٹکرا گئی نظر سے نظر تو پتا چلا
تعبیر کو ہے پہنچا ہمارا وہ خوابِ زیست
جب منتخب کِیے ہیں سبھی خار باخوشی
حصے میں کیسے آتے ہمارے٬ گلابِ زیست
ْبیتے ہیں ماہ و سال ترے انتظار میں
آجا، کہ اب تو ڈھلنے کو ہے آفتابِ زیست
سجاد عمر ہم نے گذاری ہے دربدر
بس کوئے یار تک رہا سارا حسابِ زیست
شکریہ