چوہدری لیاقت علی
محفلین
جاتے ہوئے ادھر بھی وہ جانا نہ ہوگیا
آئینہ خانہ دل کا پری خانہ ہوگیا
لکھتا تھا سوزِ دل کا میں اس شمع رو کے تئیں
کاغذ بھی تاوکھا پر پروانہ ہوگیا
زنجیر زلف کی ترے حلقوں میں یک بیک
دل سا سیانہ دیکھتے دیوانہ ہوگیا
ایسا گرا میں اس کی نظر سے کہ بعدِ مرگ
میرے کبھو مزار تلک آ نہ ہوگیا
اس ناقدر شناس کی خدمت میں دوستاں
بدلا مری وفا کا جریمانہ ہوگیا
حاتم کا دل تھا شیشہ کی مانند بزم میں
ساقی کے فیضِ دست سے پیمانہ ہوگیا
شیخ ظہور الدین حاتم
آئینہ خانہ دل کا پری خانہ ہوگیا
لکھتا تھا سوزِ دل کا میں اس شمع رو کے تئیں
کاغذ بھی تاوکھا پر پروانہ ہوگیا
زنجیر زلف کی ترے حلقوں میں یک بیک
دل سا سیانہ دیکھتے دیوانہ ہوگیا
ایسا گرا میں اس کی نظر سے کہ بعدِ مرگ
میرے کبھو مزار تلک آ نہ ہوگیا
اس ناقدر شناس کی خدمت میں دوستاں
بدلا مری وفا کا جریمانہ ہوگیا
حاتم کا دل تھا شیشہ کی مانند بزم میں
ساقی کے فیضِ دست سے پیمانہ ہوگیا
شیخ ظہور الدین حاتم
آخری تدوین: