فلک شیر
محفلین
خونِ صابرین
چپ چاپ
دیواروں کی دراڑوں میں بہتا رہتا ہے
یہی خون
ایک دن
جامِ نیشاپور میں
قہر ِ عنب ذائقہ بن کر چھلکے گا
تب
ساداتِ خیمہ خیانت
اپنے مرصع عمامے
پردار قلم
اور کاغذی تلواریں
گھروں کی آراستہ دہلیزوں پر چھوڑ جائیں گے
اور تاریخ
ان کے ناموں کو
ریت پر نوشتہ قصوں کی طرح
ہوا کے سپرد کر دے گی
حسن بلخی
چپ چاپ
دیواروں کی دراڑوں میں بہتا رہتا ہے
یہی خون
ایک دن
جامِ نیشاپور میں
قہر ِ عنب ذائقہ بن کر چھلکے گا
تب
ساداتِ خیمہ خیانت
اپنے مرصع عمامے
پردار قلم
اور کاغذی تلواریں
گھروں کی آراستہ دہلیزوں پر چھوڑ جائیں گے
اور تاریخ
ان کے ناموں کو
ریت پر نوشتہ قصوں کی طرح
ہوا کے سپرد کر دے گی
حسن بلخی