فاتح
لائبریرین
انوپ جلوٹا کی آواز میں سعید راہی کی غزل
جام چلنے لگے، دل مچلنے لگے، چہرے چہرے پہ رنگ شراب آ گیا
بات کچھ بھی نہ تھی، بات اتنی ہوئی آج محفل میں وہ بے نقاب آ گیا
دل کشی کیا کہیں، نازکی کیا کہیں، تازگی کیا کہیں، زندگی کیا کہیں
ہاتھ میں ہاتھ اس کا وہ ایسے لگا، جیسے ہاتھوں میں کوئی گلاب آ گیا
حُسن والے! تری بات رکھنی پڑی، آ گئی امتحاں کی وہ آخر گھڑی
پوچھ لے، پوچھ لے، آئنہ ہی تو ہے، دیکھ لے آج تیرا جواب آ گیا
نام اپنا کہیں پر لکھا تو نہیں، بس اسی بات کا آج کر لیں یقیں
آؤ راہیؔ ذرا پوچھ کر دیکھ لیں، اپنے دل کی وہ کھولے کتاب آ گیا
سعید راہی
کوچۂ ملنگاں خصوصاً عسکری کی نذر
جام چلنے لگے، دل مچلنے لگے، چہرے چہرے پہ رنگ شراب آ گیا
بات کچھ بھی نہ تھی، بات اتنی ہوئی آج محفل میں وہ بے نقاب آ گیا
دل کشی کیا کہیں، نازکی کیا کہیں، تازگی کیا کہیں، زندگی کیا کہیں
ہاتھ میں ہاتھ اس کا وہ ایسے لگا، جیسے ہاتھوں میں کوئی گلاب آ گیا
حُسن والے! تری بات رکھنی پڑی، آ گئی امتحاں کی وہ آخر گھڑی
پوچھ لے، پوچھ لے، آئنہ ہی تو ہے، دیکھ لے آج تیرا جواب آ گیا
نام اپنا کہیں پر لکھا تو نہیں، بس اسی بات کا آج کر لیں یقیں
آؤ راہیؔ ذرا پوچھ کر دیکھ لیں، اپنے دل کی وہ کھولے کتاب آ گیا
سعید راہی
کوچۂ ملنگاں خصوصاً عسکری کی نذر