جانا تھا مجھ سے دور تو آئے قریب کیوں---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
----------
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
-----------
جانا تھا مجھ سے دور تو آئے قریب کیوں
آتا ہے تیرے پاس یہ میرا رقیب کیوں
-----------------
دولت سمٹ گئی ہے امیروں کے پاس سب
پِستے ہیں اس جہان میں سارے غریب کیوں
----------------
مل کر رہے گا مجھ کو جو میرا نصیب ہے
مجھ سے ہے دور آج بھی میرا حبیب کیوں
---------------
دل کو مرے یقین ہے کرتا ہے سب خدا
لگتی ہے میری بات یہ سب کو عجیب کیوں
--------------
دل میں اگر نفاق سے نفرت نہیں جسے
--------یا
باتیں کبھی نفاق کی لکھنا نہ چاہئے
دنیا سمجھ رہی ہے یہ اس کو ادیب کیوں
-----------------
ارشد کی بات سُن کے سبھی نے یہی کہا
ہوتے نہیں جہان میں تجھ سے خطیب کیوں
------------
 

الف عین

لائبریرین
جانا تھا مجھ سے دور تو آئے قریب کیوں
آتا ہے تیرے پاس یہ میرا رقیب کیوں
----------------- دو لخت

دولت سمٹ گئی ہے امیروں کے پاس سب
پِستے ہیں اس جہان میں سارے غریب کیوں
---------------- پاس سب؟

مل کر رہے گا مجھ کو جو میرا نصیب ہے
مجھ سے ہے دور آج بھی میرا حبیب کیوں
--------------- دو لخت

دل کو مرے یقین ہے کرتا ہے سب خدا
لگتی ہے میری بات یہ سب کو عجیب کیوں
-------------- ٹھیک

دل میں اگر نفاق سے نفرت نہیں جسے
--------یا
باتیں کبھی نفاق کی لکھنا نہ چاہئے
دنیا سمجھ رہی ہے یہ اس کو ادیب کیوں
----------------- یہ اس کو؟ پہلا متبادل بہتر ہے، دوسرے میں 'اسی کا' کیا جا سکتا ہے

ارشد کی بات سُن کے سبھی نے یہی کہا
ہوتے نہیں جہان میں تجھ سے خطیب کیوں
------- ٹھیک
لیکن سب تک بندیاں ہی لگ رہی ہیں
 
Top