انیس جان
محفلین
باھر ہوں میں مگر ,مری آواز قید ہے
پیٹوں نہ کیوں میں سر مرا ہمراز قید ہے
پڑھ کر مجھے یہ سورۃِ یوسف پتہ چلا
عزّت جو چاہتے ہو, تو آغاز, قید ہے
یہ رِیت ہے جہان کی, سو آج دیکھ لو!
زاغ وزغن آزاد ہیں, شہباز قید ہے
انصاف دیکھیے گا ذرا منصفین کا
غدّار سرخ رو ہوئے, جانباز قید ہے
اک شخص ہی نہیں ہے فقط قید میں انیس
اس قوم کا وقار اور اعجاز قید ہے
پیٹوں نہ کیوں میں سر مرا ہمراز قید ہے
پڑھ کر مجھے یہ سورۃِ یوسف پتہ چلا
عزّت جو چاہتے ہو, تو آغاز, قید ہے
یہ رِیت ہے جہان کی, سو آج دیکھ لو!
زاغ وزغن آزاد ہیں, شہباز قید ہے
انصاف دیکھیے گا ذرا منصفین کا
غدّار سرخ رو ہوئے, جانباز قید ہے
اک شخص ہی نہیں ہے فقط قید میں انیس
اس قوم کا وقار اور اعجاز قید ہے