جانتا ہوں کہ جوش بہتر ہے

آداب
ایک غزل پیش خدمت ہے ۔۔۔

جانتا ہوں کہ جوش بہتر ہے
سامنے ان کے ہوش بہتر ہے

چاہے شکوہ ہو خطِ نور سے رقم
خامشی عیب پوش بہتر ہے

بجھنے والے دِیوں کے تاجر سے
دیکھ انجم فروش بہتر ہے

سارے مومن نما لٹیروں سے
ایک بادہ فروش بہتر ہے

تم ہو دریائے نطق، ہم کو مگر
آج فریاد گوش بہتر ہے

گر تشفّی ہی زخمِ دل بھر دے
پھر دلاسا فروش بہتر ہے

دل کے ناسور کے لئے کاشف
ایک تیشہ بدوش بہتر ہے

سیّد کاشف
 

الف عین

لائبریرین
اگرچہ اصلاح سخن میں نہیں ہے یہ غزل لیکن کہہ ہی دوں کہ 'دیکھ انجم فروش..' میں دیکھ بھرتی کا لگ رہا ہے، اسے بھی 'ایک' سے بدل دو۔ ایک بادہ فروش سے دو تین اشعار کا فاصلہ رکھ کر
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مزا نہیں آیا کاشف بھائی ۔ اکثر اشعار میں ابلاغ کا مسئلہ ہے ۔ آپ نے رعایات کا التزام نہیں رکھا اس لئے شعر کے دونوں مصرعوں میں ربط واضح نہیں یا پھر بالکل موہوم سا ہے ۔:)
نیز "فریادگوش" کی ترکیب بھی درست نہیں ۔ اگر یہ فریادِ گوش ہے تو پھر بھی شعر بے ربط ہے ۔
دوسرے شعر کا پہلا مصرع وزن سے خارج ہے ۔ کسی اور ہی بحر میں جاپڑا ہے ۔ اسے دیکھ لیجئے ۔
 
مزا نہیں آیا کاشف بھائی ۔ اکثر اشعار میں ابلاغ کا مسئلہ ہے ۔ آپ نے رعایات کا التزام نہیں رکھا اس لئے شعر کے دونوں مصرعوں میں ربط واضح نہیں یا پھر بالکل موہوم سا ہے ۔:)
نیز "فریادگوش" کی ترکیب بھی درست نہیں ۔ اگر یہ فریادِ گوش ہے تو پھر بھی شعر بے ربط ہے ۔
دوسرے شعر کا پہلا مصرع وزن سے خارج ہے ۔ کسی اور ہی بحر میں جاپڑا ہے ۔ اسے دیکھ لیجئے ۔
شکریہ ظہیر بھائی۔
میں آپ کی تجاویز پر دوبارہ غور کرتا ہوں۔
کچھ وقت دیں۔ ان شا اللہ جلد درست کرونگا اور جس حد تک بھی ہوا بہتر کرنے کی سعی کروں گا۔
جزاک اللہ
 

الف عین

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
چاہے شکوہ ہو خطِ نور سے رقم
ظہیر بھائی:
فاعلاتن مفاعلن فعلن
میرا خیال ہے کہ درست ہے۔ نشاندہی فرمائیں۔
خط کی ط مشدد مانا جائے تو درست تقطیع ہوتی ہے۔ بس سوال یہ ہے کہ حد اور خد کی طرح کیا اسے بھی مشدد قبول کیا جا سکتا ہے؟ ظہیراحمدظہیر
اعجاز بھائی ، اس مصرع میں خط کے طوئے کو مشدّد پڑھیں یا غیر مشدّد ، دونوں ہی صورتوں میں مصرع خارج از وزن رہے گا ۔ مسئلہ تو دراصل "رقم" کے ساتھ ہے ۔ رقم کا وزن فعو ہے ۔ کاشف کے مصرع کا وزن فاعلاتن مفاعلن مفاعلن (طوئے مشّدد) اور فاعلاتن فعلاتن مفاعلن (طوئے غیر مشدّد) بن رہا ہے ۔

خط کی اضافی تراکیب میں طوئے مشدّد اور غیر مشدّد دونوں ہی درست ہیں اور مستعمل ہیں ۔ اساتذہ نے شعری ضرورت کے تحت مشدّد اور غیرمشدّد دونوں صورتوں میں باندھا ہے ۔ نوراللغات نے دونوں کی مثال میں متعدد اشعار درج کئے ہیں ۔ میں افادۂ عام کے لئے ایک دو یہاں درج کردیتا ہوں ۔

کیوں لگے دینے خطِّ آزادی
کچھ گنہ بھی غلام کا صاحب !
(مومنؔ)

خطِ تواَم سے لکھو گور پہ تاریخِ وفات
کہ رہے وصل کی تا مرگ تمنا ہم کو
(ذوقؔ)

ایک شعر میں میرعلی رشکؔ نے اسے دونوں صورتوں میں باندھا ہے ۔
ازل سے بندگی حاصل ہے تیرے نامِ نامی سے
خطِ تقدیرِ عاشق کم نہیں خطِّ غلامی سے
(رشکؔ)
الف عین
کاشف اسرار احمد
 
اعجاز بھائی ، اس مصرع میں خط کے طوئے کو مشدّد پڑھیں یا غیر مشدّد ، دونوں ہی صورتوں میں مصرع خارج از وزن رہے گا ۔ مسئلہ تو دراصل "رقم" کے ساتھ ہے ۔ رقم کا وزن فعو ہے ۔ کاشف کے مصرع کا وزن فاعلاتن مفاعلن مفاعلن (طوئے مشّدد) اور فاعلاتن فعلاتن مفاعلن (طوئے غیر مشدّد) بن رہا ہے ۔

خط کی اضافی تراکیب میں طوئے مشدّد اور غیر مشدّد دونوں ہی درست ہیں اور مستعمل ہیں ۔ اساتذہ نے شعری ضرورت کے تحت مشدّد اور غیرمشدّد دونوں صورتوں میں باندھا ہے ۔ نوراللغات نے دونوں کی مثال میں متعدد اشعار درج کئے ہیں ۔ میں افادۂ عام کے لئے ایک دو یہاں درج کردیتا ہوں ۔

کیوں لگے دینے خطِّ آزادی
کچھ گنہ بھی غلام کا صاحب !
(مومنؔ)

خطِ تواَم سے لکھو گور پہ تاریخِ وفات
کہ رہے وصل کی تا مرگ تمنا ہم کو
(ذوقؔ)

ایک شعر میں میرعلی رشکؔ نے اسے دونوں صورتوں میں باندھا ہے ۔
ازل سے بندگی حاصل ہے تیرے نامِ نامی سے
خطِ تقدیرِ عاشق کم نہیں خطِّ غلامی سے
(رشکؔ)
الف عین
کاشف اسرار احمد
ظہیر بھائی فرہنگِ عامرہ میں "رقم" کا وزن "فاع" ہے۔۔۔ صفحہ 303 ۔۔۔۔
ایک بار توجہ فرمائیے ۔۔۔۔
:unsure:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی فرہنگِ عامرہ میں "رقم" کا وزن "فاع" ہے۔۔۔ صفحہ 303 ۔۔۔۔
ایک بار توجہ فرمائیے ۔۔۔۔
:unsure:
کاشف بھائی ، رقم کا وزن تو فعو ہے ۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ کسی بھی مستند لغت نے اسے فاع کے وزن پر نہیں لکھا اور نہ ہی کسی شاعر نے آج تک اسے فاع کے وزن پر باندھا ہے ۔ ولی دکنی سے لے کر فیض احمد فیض تک ہر شاعر نے اسے فعو کے وزن پر باندھا ہے ۔ جس لغت کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہاں یقیناً کتابت کی غلطی ہے ۔
کاشف بھائی ، میرا عاجزانہ اور مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ آپ ہمیشہ مستند لغات میں سے کوئی استعمال کیا کریں۔ مثلاً نوراللغات ، فرہنگ آصفیہ ، اردو لغت از مقتدرہ ، علمی لغت ، فیروزاللغات ، فرہنگ تلفظ وغیرہ ۔
نیز یہ کہ شاعر کے لئے مطالعہ ازحد ضروری ہے ۔ ہم اردو زبان کو لغت سے نہیں سیکھتے بلکہ شعراء اور ادباء کے کلام اور تصانیف کو پڑھ کر سیکھتے ہیں ۔ لغت تو شک و شبہ کی صورت میں تصدیق کے لئے دیکھی جاتی ہے ۔
 
کاشف بھائی ، رقم کا وزن تو فعو ہے ۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ کسی بھی مستند لغت نے اسے فاع کے وزن پر نہیں لکھا اور نہ ہی کسی شاعر نے آج تک اسے فاع کے وزن پر باندھا ہے ۔ ولی دکنی سے لے کر فیض احمد فیض تک ہر شاعر نے اسے فعو کے وزن پر باندھا ہے ۔ جس لغت کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہاں یقیناً کتابت کی غلطی ہے ۔
کاشف بھائی ، میرا عاجزانہ اور مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ آپ ہمیشہ مستند لغات میں سے کوئی استعمال کیا کریں۔ مثلاً نوراللغات ، فرہنگ آصفیہ ، اردو لغت از مقتدرہ ، علمی لغت ، فیروزاللغات ، فرہنگ تلفظ وغیرہ ۔
نیز یہ کہ شاعر کے لئے مطالعہ ازحد ضروری ہے ۔ ہم اردو زبان کو لغت سے نہیں سیکھتے بلکہ شعراء اور ادباء کے کلام اور تصانیف کو پڑھ کر سیکھتے ہیں ۔ لغت تو شک و شبہ کی صورت میں تصدیق کے لئے دیکھی جاتی ہے ۔
بہت بہت شکریہ ظہیر بھائی۔ جزاک الله ۔۔۔
گو خطِ نور سے لکھو شکوے
خامشی عیب پوش بہتر ہے
سے تبدیل کر رہا ہوں ۔
اور جن لغات کی بات آپ نے کی ہے فرہنگِ تلفظ اور فرہنگِ آصفیہ کا کوئی لنک اگر ہو تو عنایت فرمائیں
نیز ایک مشورہ دیں کہ آخر کس لغت کو صحیح تلفظ کے لئے بغیر کسی تردد کے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔۔۔
شکریہ
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت بہت شکریہ ظہیر بھائی۔ جزاک الله ۔۔۔
گو خطِ نور سے لکھو شکوے
خامشی عیب پوش بہتر ہے
سے تبدیل کر رہا ہوں ۔
اور جن لغات کی بات آپ نے کی ہے فرہنگِ تلفظ اور فرہنگِ آصفیہ کا کوئی لنک اگر ہو تو عنایت فرمائیں
نیز ایک مشورہ دیں کہ آخر کس لغت کو صحیح تلفظ کے لئے بغیر کسی تردد کے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔۔۔
شکریہ
یہ دیکھئے:
آپ ہمیشہ مستند لغات میں سے کوئی استعمال کیا کریں۔ مثلاً نوراللغات ، فرہنگ آصفیہ ، اردو لغت از مقتدرہ ، علمی لغت ، فیروزاللغات ، فرہنگ تلفظ وغیرہ ۔
archive.org پر ان میں سے اکثر لغات موجود ہیں ۔ ڈاؤنلوڈ کرلیجئے۔ مقتدرہ کی آنلائن لغت میں تلاش کی سہولت بھی موجود ہے ۔
 
Top