نکتہ ور
محفلین
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج میں یہ کیا گند پھیلانے لگا ہوں تو اس کی وجہ میں بعد میں بیان کروں گا۔
جاندار جو فضلہ کرتے ہیں اس کے لیے اردو میں ان فضلات کی حالت کے اعتبار سے مختلف نام ہیں۔ پرندوں کا فضلہ بیٹ کہلاتا ہے یہ فضلہ نرم ہوتا ہے، چھوٹے جانور مینگنیاں کرتے ہیں جو کہ چھوٹی چھوٹی گٹھلیوں کی مانند ہوتی ہیں، بڑے جانوروں کا فضلہ دو طرح کا ہوتا ہے جو کہ لید اور گوبر کہلاتا ہے لید گول گول ڈھیلوں کی طرح ہوتی ہے اور گوبر نرم ہوتا ہے، مکھیوں کے فضلے کا نام مجھے معلوم نہیں، کسی کو معلوم ہے تو بتا دے۔اور حضرت انسان کے فضلے کو پاخانہ کہتے ہیں۔
اس کی وجہ بی بی سی کی یہ خبر بنی، پڑھیے اور سر دُھنیے مگر بی بی سی کا۔ ان کو یہ بھی معلوم نہیں کہ گھوڑا گوبر نہیں لید کرتا ہے۔
مخلوط حکومت نے اپنے منشور میں توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر زور دیا ہے
یورپی ملک فِن لینڈ کی حکومت کی خواہش ہے کہ اپنے گھروں کو گرم رکھنے کے لیے لوگ کوئلے جیسے قدرتی وسائل کو چھوڑیں اور گھوڑوں کے گوبر کی جانب توجہ دیں۔
فن لینڈ کی قومی ریڈیو سروس کی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں برسرِاقتدار آنے والی مخلوط حکومت نے اپنے منشور میں ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر گھوڑوں کا گوبر استعمال کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
ناپید نہ ہونے والے وسائل سے توانائی حاصل کرنے کے اس حکومتی منصوبے سے پہلے ہی فِن لینڈ میں ایک کمپنی گھوڑوں کے گوبر کو ردی لکڑی کے ٹکڑوں کے ساتھ ملا کر ایک قسم کا ’بائیو فیول‘ یا ایندھن بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس عمل میں لکڑی کے بُرادے کو گوبر میں ملا کر جلایا جاتا ہے اور اس سے خارج ہونے والی توانائی کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔
مذکورہ کمپنی کا نام ’فورٹم گروپ‘ ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ایک سال میں تین گھوڑوں کےگوبر سے اتنی توانائی حاصل ہوتی ہے جو ایک گھر کو سال بھر گرم رکھنے کے لیے کافی ہے۔ اس پیمانے کو اگر صنعتی سطح پر استعمال کیا جائے تو فِن لینڈ میں 77 ہزار گھوڑوں سے اتنا گوبر مل سکتا ہے جس سے 20 ہزار گھروں کو مکمل گرم رکھا جا سکتا ہے اور ان گھروں کو کوئلے، بجلی یا گیس وغیرہ پر انحصار کی ضرورت نہیں رہے گی۔
فِن لینڈ کا شمار یورپ کے سرد ترین ممالک میں ہوتا ہے
مخلوط حکومت کے وزراء کے بقول ان کی خواہش ہے کہ فِن لینڈ کوئلہ جلانا ترک کر دے اور آنے والے برسوں میں تیل کی درآمد نصف کر دے۔ اسی خیال کے تحت حکومت توانائی کے متبادل ذرائع دریافت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ریڈیو سٹیشن کا کہنا تھا کہ گھوڑوں کے گوبر سے توانائی حاصل کرنے سے نہ صرف قدرتی وسائل پر دباؤ کم ہوگا بلکہ اس سے ملک میں گھوڑوں کے استبلوں کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل میں بھی مدد ملے گی اور انھیں گوبر تلف کرنے میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان کا حل بھی نکل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ فِن لینڈ کی حکومت گوبر کو ایسے کھیتوں میں بطور کھاد استعمال کرنے پر پہلے ہی پابندی لگا چکی ہے جہاں سے خارج ہونے والا اضافی پانی دریاؤں اور پینے کے پانی کے دیگر ذخائر میں شامل ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جلد ہی حکومت ان مقامات پر گوبر پھینکنے پر بھی پابندی لگا رہی ہے جہاں دیگر کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے۔
جاندار جو فضلہ کرتے ہیں اس کے لیے اردو میں ان فضلات کی حالت کے اعتبار سے مختلف نام ہیں۔ پرندوں کا فضلہ بیٹ کہلاتا ہے یہ فضلہ نرم ہوتا ہے، چھوٹے جانور مینگنیاں کرتے ہیں جو کہ چھوٹی چھوٹی گٹھلیوں کی مانند ہوتی ہیں، بڑے جانوروں کا فضلہ دو طرح کا ہوتا ہے جو کہ لید اور گوبر کہلاتا ہے لید گول گول ڈھیلوں کی طرح ہوتی ہے اور گوبر نرم ہوتا ہے، مکھیوں کے فضلے کا نام مجھے معلوم نہیں، کسی کو معلوم ہے تو بتا دے۔اور حضرت انسان کے فضلے کو پاخانہ کہتے ہیں۔
اس کی وجہ بی بی سی کی یہ خبر بنی، پڑھیے اور سر دُھنیے مگر بی بی سی کا۔ ان کو یہ بھی معلوم نہیں کہ گھوڑا گوبر نہیں لید کرتا ہے۔
تین گھوڑوں کے گوبر سےگھر مکمل گرم
مخلوط حکومت نے اپنے منشور میں توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر زور دیا ہے
یورپی ملک فِن لینڈ کی حکومت کی خواہش ہے کہ اپنے گھروں کو گرم رکھنے کے لیے لوگ کوئلے جیسے قدرتی وسائل کو چھوڑیں اور گھوڑوں کے گوبر کی جانب توجہ دیں۔
فن لینڈ کی قومی ریڈیو سروس کی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں برسرِاقتدار آنے والی مخلوط حکومت نے اپنے منشور میں ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر گھوڑوں کا گوبر استعمال کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
ناپید نہ ہونے والے وسائل سے توانائی حاصل کرنے کے اس حکومتی منصوبے سے پہلے ہی فِن لینڈ میں ایک کمپنی گھوڑوں کے گوبر کو ردی لکڑی کے ٹکڑوں کے ساتھ ملا کر ایک قسم کا ’بائیو فیول‘ یا ایندھن بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس عمل میں لکڑی کے بُرادے کو گوبر میں ملا کر جلایا جاتا ہے اور اس سے خارج ہونے والی توانائی کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔
مذکورہ کمپنی کا نام ’فورٹم گروپ‘ ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ایک سال میں تین گھوڑوں کےگوبر سے اتنی توانائی حاصل ہوتی ہے جو ایک گھر کو سال بھر گرم رکھنے کے لیے کافی ہے۔ اس پیمانے کو اگر صنعتی سطح پر استعمال کیا جائے تو فِن لینڈ میں 77 ہزار گھوڑوں سے اتنا گوبر مل سکتا ہے جس سے 20 ہزار گھروں کو مکمل گرم رکھا جا سکتا ہے اور ان گھروں کو کوئلے، بجلی یا گیس وغیرہ پر انحصار کی ضرورت نہیں رہے گی۔
فِن لینڈ کا شمار یورپ کے سرد ترین ممالک میں ہوتا ہے
مخلوط حکومت کے وزراء کے بقول ان کی خواہش ہے کہ فِن لینڈ کوئلہ جلانا ترک کر دے اور آنے والے برسوں میں تیل کی درآمد نصف کر دے۔ اسی خیال کے تحت حکومت توانائی کے متبادل ذرائع دریافت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ریڈیو سٹیشن کا کہنا تھا کہ گھوڑوں کے گوبر سے توانائی حاصل کرنے سے نہ صرف قدرتی وسائل پر دباؤ کم ہوگا بلکہ اس سے ملک میں گھوڑوں کے استبلوں کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل میں بھی مدد ملے گی اور انھیں گوبر تلف کرنے میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان کا حل بھی نکل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ فِن لینڈ کی حکومت گوبر کو ایسے کھیتوں میں بطور کھاد استعمال کرنے پر پہلے ہی پابندی لگا چکی ہے جہاں سے خارج ہونے والا اضافی پانی دریاؤں اور پینے کے پانی کے دیگر ذخائر میں شامل ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جلد ہی حکومت ان مقامات پر گوبر پھینکنے پر بھی پابندی لگا رہی ہے جہاں دیگر کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے۔
آخری تدوین: