میرے خیال میں یہ کہنا بھی غلط ہے کہ انسان میں "حیوانیت" یا "درندگی" ہوتی ہے جانوروں یا درندوں میں جو چیر پھاڑ ہوتی ہے وہ انکی جبلت کی وجہ سے ہوتی ہے اور خوراک کیلیے ہوتی ہے وہ اس کیلیے مجبور ہیں۔ انسان مختار ہے اور اپنے "فائدے" کیلیے اپنی مرضی سے قتل و غارت کرتا ہے بلکہ بلامقصد بھی کرتا ہے اور اس سے بدتر یہ کہ مسرت اور لذت کیلیےبھی کرتا ہے، یہ اسکی حیوانیت نہیں "انسانیت" ہے، اسفل السفالین کہیں کا۔
آج سے ہزاروں سال قبل جب انسان نے جنگلی جانوروں کو سدھا لیا اور ان کو اپنے سے مانوس کر لیا تو ان مویشیوں اور جانوروں سے اس نے بہت فائدہ لیا، خوراک، بار برداری، سفر، رکھوالی اور دیگر فوائد۔ انسان کی ترقی میں انسان کے دو بازؤں اور دو ٹانگوں کے ساتھ جانوروں کی چار ٹانگیں بھی شامل ہیں جو انسان نے خود شامل کیں اپنا دماغ استعمال کر کے، اشرف المخلوقات بھی تو یہی ہے!