ام اویس
محفلین
زندگی اوڑھ کر روشنی کی قبا
ساتھ لے کر صبا
میری جانب بڑھی
جنتوں نے مرے گھر کا رستہ لیا
وقت تھم سا گیا
کہکشاں ہنس پڑی
ذرۂ بے ہنر
خود سے بھی بے خبر
خالقِ عصر کی راز داں ہو گئی
مُشت بھر خاک اپنی زمیں سے اٹھی
آسماں ہوگئی
بے کراں ہوگئی
حیرتیں دم بخود
آرزو بے یقیں
آنکھ دریا بنی
حرف سوجھے نہیں
راہ گزارِ تمنّا پہ لاکھوں دئیے
جگمگانے لگے جھلملانے لگے
خوش نصیبی نے ماتھے پہ بوسہ دیا
مجھ کو قدموں میں اپنے زمانے لگے
تم اک ایسی کہانی کا آغاز تھیں
کہ مری جاں مجھے
ساری دنیا کے قصے پرانے لگے
بس فسانے لگے !
ساتھ لے کر صبا
میری جانب بڑھی
جنتوں نے مرے گھر کا رستہ لیا
وقت تھم سا گیا
کہکشاں ہنس پڑی
ذرۂ بے ہنر
خود سے بھی بے خبر
خالقِ عصر کی راز داں ہو گئی
مُشت بھر خاک اپنی زمیں سے اٹھی
آسماں ہوگئی
بے کراں ہوگئی
حیرتیں دم بخود
آرزو بے یقیں
آنکھ دریا بنی
حرف سوجھے نہیں
راہ گزارِ تمنّا پہ لاکھوں دئیے
جگمگانے لگے جھلملانے لگے
خوش نصیبی نے ماتھے پہ بوسہ دیا
مجھ کو قدموں میں اپنے زمانے لگے
تم اک ایسی کہانی کا آغاز تھیں
کہ مری جاں مجھے
ساری دنیا کے قصے پرانے لگے
بس فسانے لگے !