جانے اس شخص کو کیسا یہ ہنر آتا ہے ۔ سلیم فوز

مقبول

محفلین
جانے اس شخص کو یہ کیسا ہنر آتا ہے
رات ہوتی ہے تو آنکھوں میں اتر آتا ہے

اس کی چاہت کا تو انداز جدا ہے سب سے
وہ تو خوشبو کی طرح روح میں در آتا ہے

بات کرتا ہے تو الفاظ مہک اٹھتے ہیں
جس طرح شاخ محبت پہ ثمر آتا ہے

پھول اس کے لب و رخسار پہ مر مٹتے ہیں
پیار شبنم کو بہ انداز دگر آتا ہے

ایسا تتلی سا وہ نازک ہے کہ چھو لینے سے
رنگ اس کا مرے ہاتھوں پہ اتر آتا ہے

تم تو کانٹوں ہی سے گھبرا کے پلٹ جاتے ہو
عشق تو آگ کے دریا سے گزر آتا ہے

فاصلہ سات سمندر سے زیادہ ہے سلیمؔ
دل تو ملنے کے تصور سے ہی بھر آتا ہے
 

مقبول

محفلین
خوبصورت غزل

خوش رہئیے ہمیشہ
بہت شکریہ ۔ فیس بک کے ایک گروپ میں کسی نے سلیم فوز صاحب کی اس غزل کا مطلع پوسٹ کیا جو مجھے پسند آیا تو میں نے پھر پوری غزل ڈھونڈی اور یہاں پوسٹ کر دی

آپ ماشاالّلہ اس محفل میں بہت ایکٹو ہیں۔ الّلہ آپ کی استعداد میں اور اضافہ فرمائے
 
Top