محمد شکیل خورشید
محفلین
ان کے لہجے میں جو رچاؤ ہے
جانے کیا اس میں بھید بھاؤ ہے
یہ نگر کھوکھلا ہے اندر سے
ظاہری سب یہ رکھ رکھاؤ ہے
تھک گیا ہوں سفر کی محنت سے
ڈالنا اب کہیں پڑاؤ ہے
ٹوٹ جائے نہ ایک دن یہ ڈور
اتنا سانسوں میں کیوں تناؤ ہے
دل میں اس کی حسین یادوں کا
اک دہکتا ہوا الاؤ ہے
یہ جو اک بے کلی سی دل میں ہے
لگ رہا ہے کہ چل چلاؤ ہے
زندگی ساری اس کے نام شکیل
کب محبت میں بھاؤ تاؤ ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی نذر
جانے کیا اس میں بھید بھاؤ ہے
یہ نگر کھوکھلا ہے اندر سے
ظاہری سب یہ رکھ رکھاؤ ہے
تھک گیا ہوں سفر کی محنت سے
ڈالنا اب کہیں پڑاؤ ہے
ٹوٹ جائے نہ ایک دن یہ ڈور
اتنا سانسوں میں کیوں تناؤ ہے
دل میں اس کی حسین یادوں کا
اک دہکتا ہوا الاؤ ہے
یہ جو اک بے کلی سی دل میں ہے
لگ رہا ہے کہ چل چلاؤ ہے
زندگی ساری اس کے نام شکیل
کب محبت میں بھاؤ تاؤ ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی نذر