آپ کی بات سے اختلاف نہیں ہے۔ شاید میری ہی کوتاہ نظری ہو یا المشہور ان ایجنسیوں کی دائیں دکھا کر بائیں مارنے کی عادت کہ فیلڈ سٹاف تو بےچارہ اکثر کسی نہ کسی موبائل کمپنی کے مرکزی دفتر یا پاک نیٹ وائے ٹرایب وغیرہ جیسی آئی ایس پیز کے دفاتر میں گھومتا ہی نظر آیا۔ایم آئی اور آئی ایس آئی اور آئی بی (چونکہ متعلقہ ادارہ ہے) کے پاس تو بہت برسوں سے اس طرح کی ٹیکنالوجی ہے۔ ایف آئی اے والے بھی چاہیں تو یہ کام کر سکتے ہیں۔ اپنے فاتح بھائی بہتر بتا سکتے ہیں
چلیں دوسرا ٹرپ بھی کنفرم ہو گیا۔ چوہدری صاحب کا ایک یو کے ٹرپ بھی کنفرم ہے جس میں چوہدری صاحب کو ان کے میزبان صاحب نے بلوا کر بعد میں ان کی کسی حرکت کی وجہ سے مزید میزبانی سے انکار کر دیا تھا اور یہ یو کے میں اپنے پاکستانی دوستوں کی مدد سے نیا میزبان ڈھونڈنے کے چکر میں کچھ دن وہاں کے ایک مقامی اخبار کے دفتر میں رہائش پذیر تھے۔ناروے کے ٹرپ کا کہہ سکتا ہوں کہ شاید حقیقی ہو، کیونکہ میں شاید چند ہفتے قبل ہی اسی جگہ سے ہو کر آیا تھا جہاں کی اپنی تصاویر انہوں نے شیئر کی تھیں
دو طرح کی باتیں ہوتی ہیں۔ ایک وہ جو روٹین میں آتی ہیں، ان کو تھرو پراپر چینل کرتے ہیں، جیسا کہ آپ نے اوپر لکھا۔ دوسرا ہوتا ہے ایمرجنسی نوعیت، اس کے لئے اہلکاروں کی بجائے افسران ملوث ہوتے ہیں اور ان کے پاس اختیارات بھی ہوتے ہیںآپ کی بات سے اختلاف نہیں ہے۔ شاید میری ہی کوتاہ نظری ہو یا المشہور ان ایجنسیوں کی دائیں دکھا کر بائیں مارنے کی عادت کہ فیلڈ سٹاف تو بےچارہ اکثر کسی نہ کسی موبائل کمپنی کے مرکزی دفتر یا پاک نیٹ وائے ٹرایب وغیرہ جیسی آئی ایس پیز کے دفاتر میں گھومتا ہی نظر آیا۔
نہیں۔ وہ ابھی اس دھاگے پر نہیں پہنچےاب ایجنسیوں والے آ گئے ہیں