جاں نثار اختر جاں نثار اختر: چونک چونک اٹھتی ہے محلوں کی فضا۔۔۔۔۔۔

فہد اشرف

محفلین
غزل

چونک چونک اٹھتی ہے محلوں کی فضا رات گئے
(تھر تھرا اٹھتی ہے خاموش فضا رات گئے)
کون دیتا ہے یہ گلیوں میں صدا رات گئے

بھیگی بھیگی ہوئی موسم کی ہواؤں پہ نہ جا
ان پہ بر سے گی شرابوں کی گھٹا رات گئے

دن کے ہنگاموں میں کیا کوئی کسک ہو محسوس
دل کی ہر چوٹ کا چلتا ہے پتا رات گئے

یہ حقائق کی چٹانوں سے تراشی دنیا
اوڑھ لیتی ہے طلسموں کی ردا رات گئے

چبھ کے رہ جاتی ہے سینے میں بدن کی خوشبو
کھول دیتا ہے کوئی بند قبا رات گئے

آؤ ہم جسم کی شمعوں سے اجالا کر لیں
چاند نکلا بھی تو نکلے گا ذرا رات گئے

تو نہ اب آئے تو کیا آج تلک آتی ہے
سیڑھیوں سے ترے قدموں کی صدا رات گئے

(جاں نثار اختر)

 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
نوٹ: یہ غزل rekhta.org سے کاپی گئی ہے جس میں نیلے رنگ کے اشعار کا اضافہ پروفیسر تبسم شہاب صاحب (نائب شیخ الجامعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) سے سن کر کیا گیا ہے۔ اسی غزل کے کچھ اشعار ہمارے پی وی سی صاحب کی خوبصورت آواز میں سننے کے لیے نیچے دی ہوئی ویڈیو کو 2 منٹ 45 سیکنڈ سے آگے سے پلے کریں۔
 

فرقان احمد

محفلین
نوٹ: یہ غزل rekhta.org سے کاپی گئی ہے جس میں نیلے رنگ کے اشعار کا اضافہ پروفیسر تبسم شہاب صاحب (نائب شیخ الجامعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) سے سن کر کیا گیا ہے۔ اسی غزل کے کچھ اشعار ہمارے پی وی سی صاحب کی خوبصورت آواز میں سننے کے لیے نیچے دی ہوئی ویڈیو کو 2 منٹ 45 سیکنڈ سے آگے سے پلے کریں۔
واہ صاحب! لُطف آ گیا، زبردست شراکت :)
 
Top