افتخار عارف جاہ و جلال دام و درم اور کتنی دیر۔ افتخار عارف

فرخ منظور

لائبریرین
غزل بشکریہ مہر فاطمہ ون اردو فورم

جاہ و جلال, دام و درم اور کتنی دیر
ریگِ رواں پہ نقش قدم اور کتنی دیر

اب اور کتنی دیر یہ دہشت، یہ ڈر، یہ خوف
گرد و غبار عہدِ ستم اور کتنی دیر

حلقہ بگوشوں، عرض گزاروں کے درمیان
یہ تمکنت، یہ زعمِ کرم اور کتنی دیر

پل بھر میں ہو رہے گا حسابِ نبود و بود
پیچ و خم و وجود و عدم اور کتنی دیر

دامن کے سارے چاک، گریباں کے سارے چاک
ہو بھی گئے بہم تو بہم اور کتنی دیر

شام آ رہی ہے، ڈوبتا سورج بتائے گا
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر

(افتخار عارف)
 

خوشی

محفلین
شکر ھے آپ نے پہلا پیغام نہیں پڑھا:)
افتخار عارف کا میرے پاس کوئی مجموعہ کلام نہیں ھے حیرت ھےےےےےےےےے
 

فاتح

لائبریرین
واہ سبحان اللہ! اس روز آپ نے اس غزل کے چند اشعار پر گفتگو فرمائی تھی لیکن ہم یہ نہ جان پائے کہ آپ اسے محفل پر ارسال بھی فرما چکے ہیں۔
بہت شکریہ حضور!
 

کاشفی

محفلین
غزل
جاہ و جلال, دام و درم اور کتنی دیر
ریگِ رواں پہ نقش قدم اور کتنی دیر

اب اور کتنی دیر یہ دہشت، یہ ڈر، یہ خوف
گرد و غبار عہدِ ستم اور کتنی دیر

اب اور کتنی دیر یہ طبل و علم کی دھوم
ذکرِ زوالِ لوح و قلم اور کتنی دیر

حلقہ بگوشوں، عرض گزاروں کے درمیان
یہ تمکنت، یہ زعمِ کرم اور کتنی دیر

پل بھر میں ہو رہے گا حسابِ نبود و بود
پیچ و خم و وجود و عدم اور کتنی دیر

دامن کے سارے چاک، گریباں کے سارے چاک
ہو بھی گئے بہم، تو بہم اور کتنی دیر

شام آ رہی ہے، ڈوبتا سورج بتائے گا
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر

(افتخار عارف)​
 

زونی

محفلین
دامن کے سارے چاک، گریباں کے سارے چاک
ہو بھی گئے بہم تو بہم اور کتنی دیر

شام آ رہی ہے، ڈوبتا سورج بتائے گا
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر




خوبصورت اشعار ہیں،، افتخار عارف میرے بھی پسندیدہ شاعروں میں سے ہیں :)

شئیر کرنے کیلئے شکریہ !
 

زبیر مرزا

محفلین
جاہ و جلالِ دام و درم اور کتنی دیر
ریگِ رواں پہ نقشِ قدم اور کتنی دیر
دامن کے سارے چاک، گریباں کے سارے چاک
ہو بھی گئے بہم تو بہم اور کتنی دیر
حلقہ بگوشوں، عرض گذاروں کے درمیاں
یہ تمکنت یہ زعمِ کرم اور کتنی دیر
شام آ رہی ہے، ڈوبتا سورج بتائے گا
ہم اور کتنی دیر ہیں، تم اور کتنی دیر
افتخار عارف
 

محمداحمد

لائبریرین
جاہ و جلال, دام و درم اور کتنی دیر
ریگِ رواں پہ نقش قدم اور کتنی دیر
اب اور کتنی دیر یہ دہشت، یہ ڈر، یہ خوف
گرد و غبار عہدِ ستم اور کتنی دیر
حلقہ بگوشوں، عرض گزاروں کے درمیان
یہ تمکنت، یہ زعمِ کرم اور کتنی دیر
شام آ رہی ہے، ڈوبتا سورج بتائے گا
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر

آج پھر یہ غزل یاد آگئی شاید افتخار عارف کی بہترین غزلوں میں سے ایک غزل یہ بھی ہے۔
 
Top