مظفر وارثی جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا

جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا

ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے امت رسول کی
ابوبکر سے کچھ آئینے صدق و صفا کے لا

دنیا بہت ہی تنگ مسلماں پہ ہو گئی
فاروق کے زمانے کے نقشے اٹھا کے لا

گمراہ کر دیا ہے نظر کے فریب نے
عثمان سے زاویے ذرا شرم و حیا کے لا

یورپ میں مارا مارا نہ پھرئے گدائے علم
دروازہ علی سے یہ خیرات جا کے لا

باطل سے دب رہی ہے امت رسول کی
منظر ذرا حسین سے کچھ کربلا کے لا

جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا​
 
میں نے تسلیم صابری کی زبانی کچھ اشعار اِس طرح سُنیں ہیں،،

کچھ ہم بھی اپنا چہرہءِ باطن سنوار لیں
بوبکر سے کچھ آئینے صدق و صفا کے لا

محروم کر دیا ہمیں جن سے نگاہ نے
عثمان سےوہ زاویے شرم و حیا کے لا

مغرب میں مارا مارا نہ پھراے گدائے علم
دروازہ ءِعلی سے یہ خیرات جا کے لا

باطل سے دب رہی ہے پھر اُمت رسول کی
منظر ذرا حسین سے کچھ کربلا کے لا

کرنا ہے اپنے آپ کو آراستہ اگر
کردار اپنے سامنے سب اولیاء کے لا

یہ جنگِ کفروحق ہے اگر تجھ کو جیتنی
ہر نوجواں کو قاسم و طارق بنا کے لا

سجدہ میں گڑگڑا یا محمد کے پیر پڑ
جا اور جلد رحمتِ حق کو بلا کے لا
 
جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا

ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے امت رسول کی
ابوبکر سے کچھ آئینے صدق و صفا کے لا

دنیا بہت ہی تنگ مسلماں پہ ہو گئی
فاروق کے زمانے کے نقشے اٹھا کے لا

گمراہ کر دیا ہے نظر کے فریب نے
عثمان سے زاویے ذرا شرم و حیا کے لا

یورپ میں مارا مارا نہ پھرئے گدائے علم
دروازہ علی سے یہ خیرات جا کے لا

باطل سے دب رہی ہے امت رسول کی
منظر ذرا حسین سے کچھ کربلا کے لا

جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا​
 
جا زندگی! مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں، منا کے لا
کچھ ہم بھی اپنا چہرۂ باطن سنوار لیں
بوبکر سے کچھ آئینے عشق و وفا کے لا
دنیا بہت ہی تنگ مسلماں پہ ہوگئی
فاروق کے زمانے کا نقشہ اٹھا کے لا
محروم کردیا ہمیں جن سے نگاہ نے
عثمان سے وہ زاویے شرم و حیا کے لا
مغرب میں مارا مارا نہ پھر اے گدائے علم!
دروازۂ علی سے یہ خیرات جا کے لا
باطل سے دب رہی ہے پھر امت رسول کی
منظر ذرا حسین سے کچھ کربلا کے لا
درکار ہے دعا میں اگر عاجزی
تو زین العابدین سے فقرے دعا کے لا
کرنا ہے اپنے آپ کو آراستہ اگر
کردار اپنے سامنے سب اولیا کے لا
یہ جنگ کفر و حق ہے اگر تجھ کو جیتنی
ہر نوجواں کو قاسم و طارق بنا کے لا
ہاں سجدوں میں گڑ گڑا کے محمد کے پاؤں پڑ
جا اور جلد رحمتِ حق کو بلا کے لا
کس منہ سے پیش ہوگا مظفرؔ حضورِ حق؟
اس کو شہیدِ اسوۂ آقا بنا کے لا
 
Top